|منجانب: مرکزی بیورو |
ارمان لونی کے بہیمانہ قتل کے خلاف ایک پر امن احتجاج میں شرکت جرم بن گئی۔ آج شب ملتان پولیس نے پروگریسو یوتھ الائنس ملتان کے دفتر پر چھاپہ مار کر تین کارکنان راول اسد، معاذ اور انس کر گرفتار کر لیا۔ پروگریسو یوتھ الائنس ان گرفتاریوں کی شدید الفاظ میں مذمت کرتا ہے اور اپنے کارکنان کی فوری رہائی کا مطالبہ کرتا ہے۔
5فروری کو نواں شہر ملتان میں ارمان لونی کے قتل کے خلاف ہونے والے ایک پرامن احتجاجی مظاہرے میں شرکت کو بنیاد بناتے ہوئے تھانہ کینٹ پولیس نے پروگریسو یوتھ الائنس کے کارکنان اور دیگر شرکا کے خلاف جھوٹی اور بے بنیاد دفعات کے تحت ایف آئی آر کاٹ دی اور اسی ایف آئی آر کو بنیاد بناتے ہوئے آج شب پروگریسو یوتھ لائنس ملتان کے دفتر پر چھاپہ مار کر تین کارکنان کو گرفتار کر لیا ۔ 9فروری کو پولیس کی مدعیت میں درج ہونے والی اس ایف آئی آر میں نقص امن، بغاوت، اشتعال انگیزی اور ساؤنڈ سسٹم ایکٹ سمیت دیگر دفعات شامل کی گئی ہیں جو کہ سراسر جھوٹ پر مبنی ہیں اورجس کا مقصد پر امن سیاسی کارکنان کو انتقام کا نشانہ بنانا اور عوام کے جمہوری حقوق کو سلب کرنے کی کوششوں کے خلاف جدوجہد سے روکنا ہے۔ یہ احتجاج ایک انتہائی پرامن احتجاج تھا جس دوران امن عامہ میں کسی بھی قسم کی رکاوٹ نہیں ڈالی گئی۔ پولیس کی جانب سے تھانے میں موجود وکلا اور دیگر کارکنان کو شدید ڈرایا دھمکایا جا رہا ہے اور ساتھ ہی ساتھ منشیات اور دیگر جھوٹے مقدمات درج کرنے کی دھمکیاں بھی دی جا رہی ہیں۔
ریاست پاکستان کے آئین کے مطابق پرامن احتجاج ہر شہری کا بنیادی آئینی حق ہے۔مگر یہ ریاست اور اس کے قانون نافذ کرنے والے ادارے جہاں ایک طرف نہتے شہریوں کو دن دیہاڑے گولیوں سے بھون ڈالتے ہیں تو دوسری جانب جب محنت کش عوام اور طلبہ درپیش مسائل کے خلاف اپنے پر امن احتجاج کے بنیادی آئینی حق کو استعمال کرتے ہیں توان پر جھوٹی اور بے بنیاد دفعات لگا کر مقدمات درج کردیے جاتے ہیں۔ عوام کی ایک بھاری اکثریت روٹی، کپڑے ، مکان، علاج ، تعلیم، بجلی، پانی اور دیگر بنیادی انسانی سہولیات سے ویسے ہی محروم کردی گئی ہے اور جب وہ حالات سے مجبور ہو کر اپنے جائز حقوق کے حصول اور تحفظ کے لیے سڑکوں پر آنے پر مجبور کر دیے جاتے ہیں تو ان کو تشدد کا نشانہ بنانے کے ساتھ ساتھ جھوٹے مقدمات میں اندر کر دیا جاتا ہے۔
پروگریسو یوتھ الائنس کے کارکنان کی جھوٹے مقدمات میں گرفتاری ملک بھر کے نوجوانوں اور محنت کش عوام کے جمہوری حقوق پر حملے کے مترادف ہے ۔ پر امن احتجاج ہر شہری کا حق ہے۔ اگر پروگریسو یوتھ الائنس کے کارکنان کو فی الفور رہا نہ کیا گیا تو کشمیر تا کراچی ملک بھر میں احتجاج کی کال دی جائے گی۔