|رپورٹ: پروگریسو یوتھ الائنس، بلوچستان|
بلوچستان یونیورسٹی میں انتظامیہ کی طرف سے طالبات کو جنسی طور پر ہراساں کرنے کے خلاف پروگریسو یوتھ الائنس کی طرف سے ایک اہم اجلاس منعقد ہوا، جس میں مختلف ڈیپارٹمنٹس کے طلباء وطالبات نے بھی شرکت کی۔
اجلاس میں شریک تمام طلباء و طالبات نے حالیہ ہراسمنٹ سکینڈل سمیت دیگر تمام تعلیمی مسائل کے خلاف شدید غم و غصے کا اظہار کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ بلوچستان یونیورسٹی سمیت دیگر تمام اداروں کے اندر اور داروں سے باہر بھی سماج میں ہر قدم پر، خواتین کو ہراساں کیا جاتا ہے اور اس کی جڑیں موجودہ نظام کے اندر پائی جاتی ہیں جس کے اندر سرمائے کی حکمرانی ہے، جس کی وجہ سے عورت کو بھی مرد کی ’ملکیت‘ سمجھا جاتا ہے۔
آج چونکہ بلوچستان یونیورسٹی کے اندر کچھ انتظامیہ کے ذمہ دار اہلکاروں سمیت لیکچراروں اور پروفیسران سمیت درجنوں افراد ملوث پائے گئے ہیں جس کیخلاف آج بلوچستان یونیورسٹی میں طلبہ کی طرف سے ایک احتجاجی ریلی بھی نکالی گئی جس میں پی وائے اے سمیت کئی تنظیموں نے شرکت کی جہاں ”وی سی ہٹاو، یونیورسٹی بچاو“، ”گو وی سی گو“ اور”طلبہ یونین بحال کرو“ جیسے نعرے لگائے گئے۔
ریلی میں شرکت کرنے سے پہلے بھی پی وائے اے نے اپنے اجلاس میں واضح کیا کہ سکینڈل میں ملوث افراد کو عہدوں سے ہٹانے کے ساتھ ساتھ سخت سزا ضرور ملنی چاہیے لیکن ساتھ ہی اس بات پر زور دیا کہ ان مجرمان کو اصل سزا حکومتی اداروں اور تفتیشی کمیٹیوں کی بجائے طلبہ کے مضبوط اتحاد اور مسلسل جدوجہد کے ذریعے دی جاسکتی ہے۔ محض کمیٹیاں بنانا اور ریلیاں نکالنا کافی نہیں ہے بلکہ طلبہ کو ایک پلیٹ فارم پر متحد ہوکر مسلسل جدوجہد کرنا ہوگی تاکہ تعلیمی اداروں کے اندر کسی بھی رنگ، نسل، قومیت یا علاقے کی بنیاد پر سیاست کرنے کی بجائے ایک ایسی سیاست کا آغاز کیا جائے جس میں تمام طلبہ کو ایک پلیٹ فارم پر اکٹھا کیا جاسکے۔ اس انداز کی سیاست سے طلبہ کی طاقت پہلے سے ہزار گنا بڑھ جائے گی۔
اس حوالے سے پی وائے آنے والے وقت میں بلوچستان یونیورسٹی کے اندر طلبہ کے ساتھ مل کر اپنے پلیٹ فارم کے ذریعے ان مسائل کے خلاف طلبہ کو متحد کرنے کا لائحہ عمل سامنے لائے گی اور انہیں ایک حقیقی نمائندہ طاقت بنانے کیلئے منظم کریگی۔
طلباء و طالبات نے بھی اجلاس کے اندر ہونے والی بحث میں گہری دلچسپی کا مظاہرہ کرتے ہوئے بڑھ چڑھ کر حصہ لیا اور اس جدوجہد کو آگے بڑھانے کا عزم کیا۔
طلبہ کو ہراساں کرنابندکرو!
تمام مسائل کاایک ہی حل، طلبہ یونین!
طلبہ یونین بحال کرو!