کھائی گلہ (کشمیر): ”انقلاب فرانس“ کے عنوان پر مارکسی سکول کا انعقاد

|رپورٹ: پروگریسو یوتھ الائنس، کشمیر|

پروگریسو یوتھ الائنس کشمیر کے زیر اہتمام 5 جولائی 2019ء کو کھائی گلہ کے مقام پر ایک روزہ مارکسی سکول کا انعقاد کیا گیا۔ سکول ایک سیشن پر مشتمل تھا جس کا ایجنڈا انقلاب فرانس تھا۔ سکول کو چیئر کامریڈ غفار نے کیا اور عبید ذوالفقار نے مفصل گفتگو کی۔ عبید ذوالفقار نے بات کرتے ہوئے انقلاب فرانس کے کردار پر روشنی ڈالی اور یہ واضح کیا کہ فرانس کا انقلاب ایک عظیم انقلاب تھا جواپنے کردار میں بورژوا جمہوری انقلاب تھا لیکن انقلاب کے ہر مرحلے پر بورژوازی (سرمایہ دار طبقہ) بادشاہت اور جاگیردار اشرافیہ کے ساتھ ساز باز کر کے مصلحانہ کردار ادا کرتی ہوئی دکھائی دیتی ہے جس کی وجہ یہ تھی کہ بورژوازی جاگیردار اشرافیہ کے ملکیتی تقدس کو پامال ہوتا دیکھ خود بھی اس خوف میں مبتلا تھی کہ کہیں اپنی ملکیت سے بھی نہ ہاتھ دھو بیٹھے۔

عبید نے انقلاب سے پہلے فرانس کے سماجی حالات پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ انقلاب سے پہلے فرانس جاگیردارانہ پیداواری رشتوں کی جکڑبندیوں، بادشاہت کے ظالمانہ تسلط اور کلیسا کی مذہب کی آڑ میں لوٹ مار کے بوجھ تلے دبا ایک تباہ حال سماج تھاجہاں آبادی کی وسیع اکثریت زمین کی ملکیت سے محروم تھی اور آبادی کا ایک تہائی حصہ مسلسل قحط سالی کا شکار تھا۔بادشاہ،جاگیردار اور کلیسا کی جانب سے مسلط کردہ ٹیکسوں نے عوام کی حالت کو اور بھی دگرگوں کر دیا تھا۔ ان تمام تر مظالم کے خلاف غم وغصہ اور شدید نفرت لمبے عرصے سے پنپ رہی تھی جس کا معیاری اظہار 14جولائی 1789 کو ہوا جب ہزاروں کی تعداد میں مسلح عوام نے باسٹیل قلعے پر حملہ کر کے اُسے اپنے قبضے میں لے لیا۔ اس طرح انقلاب کا آغاز ہوا۔

اسکے بعد عبید نے انقلاب کے سفر کو تفصیل کیساتھ بیان کیا جس میں انہوں نے انقلاب فرانس میں ہونے والے مختلف واقعات کا تفصیلی جائزہ لیا۔ اسی طرح انقلاب میں بورژوازی اور محنت کش طبقے کے کردار کو بھی تفصیل کیساتھ بیان کیا۔

عبید کی تفصیلی بات کے اختتام پر سوالات کا سلسلہ شروع ہوا جس میں سکول کے شرکاء نے موضوع سے متعلق مختلف سوالات پوچھے۔ اس کے بعددیگر ساتھیوں نے بھی بحث میں حصہ لیتے ہوئے انقلاب فرانس کے موضوع پر مزید بات کی۔ حصہ لینے والے ساتھیوں میں کامریڈ قمر اور کامریڈ گلباز شامل تھے۔

آخر میں تمام سوالات کے جوابات اور گفتگو کو سمیٹتے ہوئے کامریڈیاسر ارشاد نے انقلاب فرانس کی اہمیت کو اُجاگر کرتے ہوئے کہا کہ موجودہ سماجی و معاشی حالات کا جائزہ لیا جائے تو واضح طور پر دیکھا جا سکتا ہے کہ بالعموم پوری دنیا کے اندراور بالخصوص پاکستان میں محنت کش طبقہ انتہائی ذلت آمیززندگی گزارنے پر مجبور ہے سرمایہ دارانہ نظام اپنے نامیاتی بحران کا شکار ہے۔ دنیا کی بڑی معیشتیں بحران کی دلدل میں دھنستی چلی جا رہی ہیں اور بحران کا سارا ملبہ محنت کش طبقے کے اوپر گرایا جا رہا ہے جس کیخلاف عوامی مزاحمت چھوٹی بڑی تحریکوں کی صورت میں ہر روز دکھائی دیتی ہے۔ ایسے میں انقلاب فرانس کی غلطیوں اور خامیوں سے اہم اسباق سیکھتے ہوئے مارکسی نظریات سے لیس ایک حقیقی انقلابی پارٹی تعمیر کی جائے جو کسی بڑی تحریک میں سیاسی اور نظریاتی مداخلت کے ذریعے تحریک کو درست سمتوں میں لے جاتے ہوئے اپنے منطقی انجام یعنی ایک سوشلسٹ انقلاب سے ہمکنار کرنے کی ضامن ہو گی۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

*

This site uses Akismet to reduce spam. Learn how your comment data is processed.