|رپورٹ: پروگریسو یوتھ الائنس، لاہور|
ضلعی انتظامیہ لاہور کے احکامات پر پنجاب انسٹیٹیوٹ آف لینگویج، آرٹس اینڈ کلچر(پلاک) کی انتظامیہ نے محض ایک روز قبل مفت تعلیم اور طلبہ یونین بحالی کے لیے 7 دسمبر کو منعقد ہونے والے پروگریسو یوتھ الائنس لاہور کے سٹی کنونشن کی بکنگ منسوخ کردی۔ پلاک حکام کا کہنا ہے کہ ان کو ضلعی انتظامیہ کی جانب سے سخت احکامات جاری کیے گئے ہیں کہ کسی صورت یہ یوتھ کنونشن منعقد نہ ہونے دیا جائے۔ استفسار کرنے پر پلاک انتظامیہ کا کہنا تھا کہ انہیں ”بہت اوپر“ سے احکامات موصول ہوئے ہیں۔ یاد رہے کہ اس کنونشن کے لیے لگ بھگ ایک ماہ قبل بکنگ کروائی گئی تھی جس کے لیے مکمل ادائیگی بھی کی جاچکی تھی۔ پروگریسو یوتھ الائنس اس غیر جمہوری اقدام کی شدید الفاظ میں مذمت کرتا ہے اور یہ حکومت کی تعلیم اور عوام دشمنی کا واضح ثبوت ہے۔
مفت تعلیم، طلبہ یونین کی بحالی اور روزگار کے نعروں کے گرد منعقد ہونے والے اس کنونشن کے لیے تیاریاں زور زشور سے جاری تھیں جس کے لیے لاہور کی مختلف یونیورسٹیوں اور کالجوں میں ہزاروں کی تعداد میں دعوت نامے تقسیم کیے گئے تھے۔ ایک طرف وزیر اعظم اور حکومت کی جانب سے طلبہ یونین بحالی کی باتیں کی جا رہی ہیں تو دوسری طرف اسی مقصد کے لیے منعقد ہونے والے نوجوانوں کے اکٹھ کے انعقاد کو روکنا، اس بات کا ثبوت ہے کہ وزیر اعظم اور حکومتی وزرا کے بیانات محض ایک ڈھکوسلا ہے اور وہ قطعی طور پر اس حوالے سے کوئی سنجیدہ قدم اٹھانے کو تیار نہیں۔ یہ پیغام ہے کہ اس ملک میں سیاست کا حق صرف حکمران طبقے اور امیروں کو حاصل ہے اور محنت کشوں اور غریبوں کے بچوں کے لیے اپنے حقوق کی سیاست شجر ممنوعہ ہے۔
ایک طرف فیسو ں میں ہوشربا اضافہ کیا جا چکا ہے، غریبوں اور محنت کشوں کے بچوں کے لیے تو تعلیم کے دروازے کب کے بند ہوچکے ہیں مگر اب صورتحال یہ آن پہنچی ہے کہ درمیانے طبقے کے طلبہ کے لیے بھی تعلیم کا حصول مشکل ہوتا جا رہا ہے۔ نجی تعلیمی ادارے تعلیم کے نام پر اربوں روپیہ کما رہے ہیں اور سرکاری تعلیمی اداروں اور ہسپتالوں کو نجکاری کی بھینٹ چڑھایا جا رہاہے۔ تمام تر حکومتی دعووں کے برعکس بیروزگاری بڑھتی چلی جا رہی ہے۔ صنعتیں بند ہو رہی ہیں اور ہزاروں نہیں بلکہ لاکھوں افراد بیروزگار ہوچکے ہیں۔ ہر شعبے میں ڈاؤن سائزنگ کرکے ہزاروں افراد کو بیروزگاری کی دلدل میں دھکیلا جا رہا ہے۔ جبکہ حکمران طبقے کی عیاشیاں جوں کی توں جاری ہیں۔ ان کے محلات روشنیوں سے پرنورہیں۔ دسترخوان انواع واقسام کے کھانوں سے بھرے ہوئے ہیں۔ ان کے بچے یورپ اور امریکہ کی مہنگی ترین یونیورسٹیوں سے تعلیم حاصل کرتے ہیں۔ علاج کے لیے ہر طرح کی سہولیات میسر ہیں۔ مگرعوام کی ایک وسیع اکثریت کی زندگیاں اجیرن بنا دی گئی ہیں۔ اور ایسے میں ان مسائل کے خلاف آواز بلند کرنے کی بھی اجازت نہیں۔ یہ حکمران طبقے اور اس کے اقتدار کو لاحق خوف کا واضح اظہار ہے۔ یہ واضح کرتا ہے کہ وہ حقیقی مسائل کے گرد بلند ہونے والی آوازوں سے کس قدر خوف کا شکار ہیں۔ مگر کس کے روکے رکا ہے سویرا۔
ہم یہ واضح کردیناچاہتے ہیں کہ ایسے ہتھکنڈے نوجوانوں اور طلبہ کو اپنے حقوق کی جدوجہد سے نہیں روک سکتے۔ مفت تعلیم اور روزگار ہر شہری کا بنیادی حق ہے۔ حکمران طبقے سے کسی بھلائی کی توقع رکھنا سراسر بیوقوفی ہے۔ مفت تعلیم سے لے کر طلبہ یونین کی بحالی تک، نوجوانوں اور طلبہ کو اپنے زور بازو پر انحصار کرنا ہوگا۔ ایک انقلابی جدوجہد سے ہی نا صرف ان ہتھکنڈوں کا مقابلہ کیا جاسکتا ہے بلکہ مفت تعلیم اور طلبہ یونین کا حق بھی حاصل کیا جا سکتا ہے۔ یہ اقدام پوری طلبہ تحریک پر حملہ ہے اور پروگریسو یوتھ الائنس تمام ترقی پسند طلبہ، نوجوانوں اور ٹریڈ یونینزسے اپیل کرتا ہے کہ اس غیر جمہوری فیصلے کے خلاف آواز بلند کریں۔ ہم طلبہ حقوق کی جدوجہد سے کسی صورت پیچھے نہیں ہٹیں گے اور مفت تعلیم اور طلبہ یونین بحالی کے لیے یہ کنونشن ہر صورت میں منعقد ہوگا۔