|رپورٹ: صوبائی پریس سیکرٹری، پروگریسو یوتھ الائنس بلوچستان|
پروگریسو یوتھ الائنس بلوچستان کے صوبائی پریس سیکرٹری نے اپنے جاری کردہ بیان میں کہا ہے کہ بلوچستان ’پسماندگی‘ کے لحاظ سے نا صرف پاکستان بلکہ پوری دنیا میں اپنا ایک مقام رکھتا ہے۔ یہ پسماندگی زندگی کے ہر شعبہ میں پائی جاتی ہے جس میں صحت، تعلیم، روزگار، پانی، انفراسٹرکچر وغیرہ قابلِ ذکر ہیں۔ جبکہ تعلیمی پسماندگی کے حوالے سے بلوچستان کے ادارہِ نظامتِ تعلیم کے اعداد و شمار کے مطابق صوبے کے 32 اضلاع میں دو درجن کے قریب بوائز ڈگری کالجز جبکہ ایک درجن کے قریب گرلز ڈگری کالجز ہیں، جن میں کئی ایسے اضلاع شامل ہیں جہاں پر ڈگری کالجز (بوائز و گرلز) کا کوئی نام و نشان نہیں ہے۔
ایسے اضلاع میں واشک، بولان، جھل مگسی، آواران، بولان، کوہلو، چاغی، ڈیرہ بگٹی، شیرانی اور زیارت شامل ہیں۔ ان مذکورہ اضلاع میں (بلوچستان ای ایم آئی ایس) کے اعداد و شمار کے مطابق کوئی بھی ڈگری کالج موجود نہیں ہے۔ جبکہ جن اضلاع میں بوائز ڈگری کالجز موجود ہیں اُن میں اکثر اضلاع میں گرلز کالجز وجود نہیں رکھتے۔ دوسری طرف جن اضلاع میں گرلز کالجز موجود ہیں اُن میں اکثریت بوائز ڈگری کالجز کی عمارتوں میں سیکنڈ ٹائم کے حساب سے تعلیمی سرگرمیاں سرانجام دی جاتی ہیں۔
گورنمنٹ کے اپنے اعدادوشمار کے مطابق پورے صوبے میں صرف 13 کے قریب گرلز ڈگری کالجز موجود ہیں۔ واضح رہے کہ گزشتہ حکومت کے دور میں نام نہاد تعلیمی ایمرجنسی کا نفاذ ہوا تھا جس سے صوبے کے غریب عوام کو مزید تعلیم سے دانستہ طور پر دور رکھنے کی کوششیں کی گئیں تھیں۔
1973 کے آئین کے آرٹیکل 25A کے مطابق مفت اور معیاری تعلیم فراہم کرنا ریاست کے اولین فرئض میں سے ایک ہے۔ مگر آئین کے دیگر دفعات اور شقوں کی طرح اس آرٹیکل کا اطلاق بھی بلوچستان کے غریب و مظلوم عوام کے لیے شجرِ ممنوعہ بن گیا ہے۔
پروگریسو یوتھ الائنس، بلوچستان میں تعلیمی پسماندگی اور نااہل حکمرانوں اور پوشیدہ مقتدر قوتوں کی طرف سے بلوچستان کے غریب و مظلوم عوام کیساتھ تعلیم کے سلسلے میں روا رکھے گئے اس رویے کی پُرزور الفاظ میں مذمت کرتی ہے اور حکمرانانِ وقت سے یہ مطالبہ کرتی ہیں کہ وہ صوبے میں تعلیمی پسماندگی دور کرنے کے لیے سنجیدہ اقدامات کریں۔ بصورتِ دیگر پروگریسو یوتھ الائنس صوبے کے نوجوانوں کو ساتھ ملا کر ملک گیر احتجاجی تحریک چلانے کا جمہوری حق محفوظ رکھتی ہے۔
اس سلسلے میں پروگریسو یوتھ الائنس صوبے بھر کے نوجوانوں سے اپیل کرتا ہے کہ وہ اپنے صوبے کے غریب و مظلوم عوام کی بنیادی ضرورت تعلیم کے لیے پی وائی اے کا عملی میدان میں ساتھ دیں تاکہ بلوچستان کی عوام جدید تعلیم سے روشناس ہوکر رواں صدی کے چیلنجز کا بھرپورمقابلہ کرسکیں۔ کیونکہ تعلیم ہی وہ زیور ہے جسکے ذریعے سماج کی حرکت، مسائل اور تکالیف کے حوالے سے نوجوان نسل شعور حاصل کرکے اُنہیں بہتر سے بہتر طریقے سے حل کرنے کی کوشش کرسکتی ہے۔