خضدار یونیورسٹی: مطالبات کی منظوری کے لیے طلبہ کے احتجاج پر پولیس کا تشدد نامنظور!

|رپورٹ: پروگریسو یوتھ الائنس، بلوچستان|

بلوچستان یونیورسٹی آف انجینئرنگ اینڈ ٹیکنالوجی، خضدار کے طلبہ کو مطالبات کی منظوری کے لیے احتجاج کرنے اور امتحانات کا بائیکاٹ کرنے پر پولیس نے گرفتار کر لیا ہے جبکہ ایف سی کی بھی بڑی تعداد یونیورسٹی میں داخل ہو گئی ہے۔ پولیس نے یونیورسٹی کے اندر احتجاج پر بیٹھے طلبہ پر دھاوا بولتے ہوئے ان کے ٹینٹ اُکھاڑے جبکہ متعدد مظاہرین کو گرفتار کیا۔ پروگریسو یوتھ الائنس انتظامیہ اور پولیس کی اس گنڈہ گردی کی مذمت کرتا ہے اور طلبہ کے مطالبات کی غیر مشروط طور پر حمایت کرتا ہے۔

طلبہ کو احتجاج سے روکنے کے لئے فورسز کی بڑی تعداد کو یونیورسٹی میں تعینات کر دیا گیا ہے۔ احتجاج پر بیٹھے ان طلبہ کا کہنا ہے کہ بلوچستان یونیورسٹی آف انجینئرنگ اینڈ ٹیکنالوجی خضدار کے طلبہ گذشتہ کئی ماہ سے سراپا احتجاج ہیں۔ اس سے قبل مئی کے مہینے میں بھی طلبہ نے مطالبات کے حق میں احتجاجی کیمپ لگایا تھا تاہم انتظامیہ سے مذاکرات کے بعد احتجاج ختم کیا گیا لیکن ابھی تک مطالبات پر کوئی عمل درآمد نہیں ہوا۔ جس کے خلاف طلبہ اب امتحانات کا بائیکاٹ کرتے ہوئے احتجاج کر رہے ہیں۔

طلبہ کے مطالبات میں فیسوں میں کمی، یونیورسٹی کے مختلف مکامات پر نصب غیر ضروری کیمروں کو ہٹانا، سکالرشپس کی بحالی، جامعہ کے اندر اسٹڈی سرکلز پر پابندی کے خاتمے سمیت یونیورسٹی کے امتحانات کنٹرولر کو معزول کرنے جیسے مطالبات شامل ہیں (امتحانات کنٹرولر اس سے قبل طلبہ کو دھمکانے اور ہراساں کرنے سمیت دیگر واقعات میں ملوث رہا ہے)۔ مئی میں تمام مطالبات پورے کرنے کا وعدہ کیا گیا تھا۔ لیکن مطالبات ابھی تک نہیں مانے گئے۔

مظاہرین نے بتایاکہ جب انہوں نے انتظامیہ کے رویے کے خلاف احتجاج کرنا چاہا تو پہلے ایف سی کے مسلح افراد کویونیورسٹی کے اندر لایا گیا اور جب طلبہ نے اپنا احتجاج جاری رکھا تو پولیس بلا کر انہیں تشدد کا نشانہ بنایا گیا۔ یونویورسٹی انتظامیہ کی اس حرکت سے معلوم ہوتا ہے کہ وہ طلبہ کے مطالبات پر عمل کرنے کے بجائے طاقت کے زور پرا نہیں ڈرانا چاہتی ہے۔ طلبہ کا کہنا تھا کہ اس طرح کے ہتھکنڈوں سے ان کو دھمکایا نہیں جا سکتا ہے اور ان کے حوصلے بلند ہیں، مطالبات کی منظوری تک ان کا احتجاج جاری رہے گا۔

پروگریسو یوتھ الائنس انتظامیہ کی غنڈہ گردی کی بھرپور مذمت کرتا ہے اور طلبہ کے مطالبات کی غیر مشروط طور پرحمایت کرتا ہے۔ ہم سمجھتے ہیں کہ مطالبات کی منظوری کے لیے اور انتظامیہ اور اس کے آلہ کار پولیس و ایف سی جیسے اداروں کے طلبہ دشمن کردار کے خلاف تمام طلبہ کو رنگ، قوم، نسل، زبان و مذہب سے بالاتر ہوکر ”ایک کا دکھ سب کادکھ“ کی بنیاد پر یکجا ہونے کی ضرورت ہے۔ بشمول خضدار یونیورسٹی ملک کے طلبہ کو طلبہ یونین کی بحالی کے مطالبے کے ساتھ ساتھ طلبہ کی اپنی منتخب کمیٹیاں تشکیل دینا ہوں گی۔ ان کمیٹیوں میں کلاس کی سطح تک طلبہ کو منظم کرکے نمائندے منتخب کرنے ہوں گے اور پھر ڈپارٹمنٹ اور یونیورسٹی کی سطح کی منتخب کمیٹی تشکیل دینی ہوگی۔ اسی طرح بلوچستان کے دیگر تعلیمی اداروں میں کمیٹیاں تشکیل کر کے ضلعی اور صوبائی لیول کی منتخب کمیٹیاں بنانی ہوں گی۔ اور پھر پورے پاکستان کی کمیٹیوں کو جوڑ کرملک گیر سطح پر طلبہ کو درپیش مسائل اور تمام مسائل کی جڑ سرمایہ دارانہ نظام کے خلاف جدوجہد کا آغاز کرنا ہوگا۔

ایک کا دکھ سب کا دکھ!
طلبہ اتحاد۔۔۔ زندہ باد!

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

*

This site uses Akismet to reduce spam. Learn how your comment data is processed.