|رپورٹ: جلال جان|
18 دسمبر کی صبح کراچی انٹرمیڈیٹ بورڈ کے سامنے انٹرمیڈیٹ کے طلبہ نے احتجاجی مظاہرہ کیاجس میں انہوں نے انٹر بورڈ کی جانب سے جاری کردہ حالیہ رزلٹ کو مسترد کر دیا ہے۔ ڈیڑھ سو سے زائد طلبہ و طالبات نے اس احتجاجی مظاہرے میں شرکت کی۔
انٹر بورڈ نے گزشتہ ہفتے ہی فرسٹ ائیر پری انجینئرنگ اور پری میڈیکل کا رزلٹ جاری کیا تھا۔ امتحانات میں پاس ہونے والوں کی شرح 30 فیصد تھی۔ طلبہ نے انٹر بورڈ کی طرف سے جاری ہونے والے اس رزلٹ کو مسترد کرتے ہوئے انٹر بورڈ کے خلاف نعرے بازی کی اور اپنا احتجاج ریکارڈ کرایا۔ طلبہ کا کہنا تھا کہ بورڈ انتظامیہ بہت ہی کرپٹ ہیں۔ میٹرک میں ہم Aگریڈ لاتے ہیں اور انٹر میں جان بوجھ کر فیل کردیا جاتا ہے۔ایک اور طالبہ کا کہنا تھا کہ ’ہمارا رزلٹ خراب آتا ہے اور جب اسکروٹنی کروانے جاؤ تو کچھ نہیں ہوتا۔اور یہاں رشوت لے کر پاس کیا جارہا ہے۔‘
طلبہ نے بورڈ آفس کے سامنے کھڑے ہوکر یہ مطالبہ کیا کہ ان کے پرچوں کی ری چیکنگ اور اسی طرح ہنگامی بنیادوں پر رزلٹ آنے پر ایک ہیلپ ڈیسک بنایا جائے۔ اس کے علاوہ طلبہ کے مطالبات میں آن لائن سسٹم کے ذریعے طلبہ کی شکایات سنی جائیں، سرکاری کالجوں کو بہتر کیا جائے، تعلیمی نظام میں تفریق کا خاتمہ اور نصاب میں تبدیلی شامل تھے۔
پروگریسو یوتھ الائنس کراچی کے ساتھیوں نے اس تمام عمل میں ہر قدم پر طلبہ کا ساتھ دیا۔ مسئلہ صرف انٹر کے طلبہ کا نہیں ہے بلکہ وہ تمام طلبہ میٹرک سے لے کر یونیورسٹی کے امتحان تک طلبہ کو فیل کیا جاتا ہے تاکہ ان سے زیادہ سے زیادہ مال بٹورا جاسکے اور دوسری طرف یہ ایک پالیسی کی تحت کیا جاتا ہے کیونکہ کالج یونیورسٹیز کی تعداد بہت کم ہے اور یونیورسٹی کے بعد نوکریاں نہ ہونے کے برابر ہیں۔ نوجوان نسل اب اس حقیقت سے واقف ہوتے ہوئے اس کے خلاف احتجاج کر رہے ہیں۔ جس کی مثال گزشتہ برس پنجاب میں بھی انٹر کے رزلٹ کے خلاف احتجاج دیکھنے میں آئے تھے اور یہ عمل بڑی تیزی سے آگے بڑھ رہا ہے۔