|رپورٹ: پروگریسو یوتھ الائنس، ڈیرہ غازی خان|
21 اگست بروزسوموار کو انڈس انسٹیٹیوٹ کے طلبہ نے پل ڈاٹ پر جعلی ڈگریاں دینے اور آٹھ ماہ گزر جانے کے باوجود انتظامیہ کی طرف سے کسی مثبت جواب نہ دینے پر یونیورسٹی انتظامیہ اور یونیورسٹی کے مالک ن لیگی ممبر قومی اسمبلی حافظ عبدالکریم کے خلاف احتجاجی مظاہرہ کیا جس میں طلبہ کی بڑی تعداد نے شرکت کی۔ طلبہ نے پل ڈاٹ کو ٹریفک کے لیے بند کردیا اور یونیورسٹی انتظامیہ کے خلاف شدید نعرے بازی کی۔ طلبہ کے احتجاج کو منتشر کرنے کے لیے پولیس کی ایک بڑی تعداد موقع پر پہنچ گئی۔ پولیس نے طلبہ پر نہ صرف تشدد کیا بلکہ کئی طلبہ کو گرفتار بھی کرلیا جن کو بعد میں ضمانت پر رہائی ملی۔ طلبہ کے خلاف جھوٹی ایف آئی آر بھی درج کی گئی۔
یاد رہے کہ انڈس یونیورسٹی کے طلبہ گزشتہ آٹھ ماہ سے یونیورسٹی کی جانب سے دی جانے والی جعلی ڈگریوں کے خلاف سڑکوں پر ہیں اور کئی بار اپنا احتجاج ریکارڈ کرا چکے ہیں۔ اس احتجاج سے قبل طلبہ حافظ عبدالکریم کے گھر کے سامنے اپنا احتجاج ریکارڈ کرا رہے تھے جس پر حافظ عبدالکریم کے گارڈ نے فائرنگ کر دی تھی اور بعد میں پولیس نے مداخلت کرکے اس احتجاج کو بھی ختم کردیا تھا۔ انڈس یونیورسٹی کی انتظامیہ 2000سے زائد طلبہ کے مستقبل کے ساتھ کھلواڑ کر چکی ہے۔ طلبہ کو گورنمنٹ کالج یونیورسٹی فیصل آباد سے الحاق شدہ ڈگریاں دینے کا جھانسا دیا گیا اور بعد میں انہیں غیر مصدقہ ڈگریاں تھما دی گئیں جنہیں کوئی سرکاری و غیر سرکاری ادارہ تسلیم کرنے پر تیار نہیں۔
طلبہ نے اس ظلم کے خلاف پچھلے عرصے میں شاندار لڑائی لڑی ہے اور ابھی تک اپنے حقوق کے لیے ڈٹے ہوئے ہیں۔ پچھلے عرصے میں مختلف سیاسی پارٹیوں کی مقامی لیڈرشپ بشمول ن لیگ کے حافظ عبدالکریم مخالف دھڑے نے اپنی ذاتی مخاصمتوں کی تسکین اور سیاسی پوائنٹ سکورنگ کے لیے طلبہ کی اس جدوجہد کو استعمال کرنے کی کوشش کی۔ اس احتجاج میں بھی پی ٹی آئی کی زرتاج گل، علی دریشک و جماعت اسلامی کے شیخ عثمان نے شرکت کی اور ہمیشہ کی طرح ان کے جانے کے فوراً بعد پولیس نے طلبہ پر دھاوا بول دیا۔
طلبہ کو سمجھنا ہوگا کہ یہ روایتی سیاسی پارٹیاں جو خود تعلیم کے کاروبار میں اربوں روپے کما رہے ہیں کسی طور طلبہ کے ساتھ مخلص نہیں ہو سکتے۔ پی ٹی آئی ہو یا جماعت اسلامی ان کی پارٹی کے لوگ خود بڑے بڑے پرائیویٹ تعلیمی ادارے چلاتے ہیں اور وہ ادارے بھی انڈس کی طرح طلبہ کی لوٹ مار میں ملوث ہیں۔ طلبہ کو اپنے حقوق کی جدوجہد کوباقی طلبہ،مزدوروں کسانوں اور سماج کی باقی استحصال زدہ پرتوں کی جدوجہد کے ساتھ جوڑنا ہوگا۔ طلبہ کی حقوق کی لڑائی اس لوٹ مار کے نظام سے مستفید ہونے والے نہیں لڑیں گے بلکہ طلبہ کو متحد ہو کے اپنی لڑائی کو خود لڑنا ہوگا۔ پروگریسو یوتھ الائنس انڈس انسٹیٹیوٹ کے طلبہ کی اس جدوجہد کی حمایت کرتا ہے اور ہر موقع پر ان کے ساتھ کھڑا ہے۔ پروگریسو یوتھ الائنس حکومت سے یہ مطالبہ کرتا ہے کہ اس اربوں روپے کے فراڈ کرنے والوں کے خلاف کاروائی کی جائے اور طلبہ کو مصدقہ ڈگریاں فوری جاری کی جائیں۔