ٹنڈو جام: سندھ ایگریکلچر یونیورسٹی میں ”آج کے عہد میں بھگت سنگھ کے نظریات کی اہمیت“کے عنوان سے سٹڈی سرکل کا انعقاد

|رپورٹ: پروگریسو یوتھ الائنس،سندھ|

1 اپریل بروز جمعرات کو پروگریسو یوتھ الائنس کے زیر اہتمام سندھ ایگریکلچر یونیورسٹی ٹنڈو جام میں ”آج کے عہد میں بھگت سنگھ کے نظریات کی اہمیت“ کے عنوان سے سٹڈی سرکل کا انعقاد کیا گیا۔ سٹڈی سرکل میں مختلف ڈیپارٹمنٹ کے طلبہ نے شرکت کی۔ پروگریسویوتھ الائنس کے کارکن مرتضی نے تفصیلی بحث کا آغاز کیا۔ انھوں نے بھگت سنگھ کو خراج تحسین پیش کرتے ہوئے کہا کہ آج 90 سال بعد بھی بھگت سنگھ کا نام عالمی سامراجی طاقتوں سمیت برصغیر کے حکمرانوں کیلئے ایک خطرہ ہے۔ کیونکہ حکمران طبقہ بخوبی واقف ہے کہ بھگت سنگھ جن نظریات سے مسلح تھا وہ اس سماج کو بدلنے کیلئے آج بھی اتنے ہی موثر ہیں جتنے اس دور میں تھے۔ بھگت سنگھ اپنی ساری انقلابی جدوجہد سے کچھ نتائج اخذ کیے اور وہ نتائج یہ تھے کہ انفرادی دہشتگردی کے برعکس پرولتاریہ اور نوجوانوں پر مشتمل انقلابی نظریات سے سرشار انقلابی پارٹی ہی انقلاب کا واحد ذریعہ ہے۔

مرتضی نے مزید کہا کہ اس دور میں بھی بھگت سنگھ کے خلاف گانگریس اوردوسرے دانشور تنقید کیا کرتے تھے اور آج بھی بھگت سنگھ کے حقیقی نظریات سے لوگوں کو دور رکھا جارہا ہے۔ کوئی اسکو آزادی کا سپاہی قرار دیتا ہے تو کوئی پنجابی قوم کا ہیرو۔یہ سب لوگ حکمران طبقے کی دلالی کا کام سر انجام دیتے ہیں۔ آج کے دور میں ہمیں بہت سے مفکر اور دانشور نظر آتے ہیں جن کا کام صرف اور صرف لمبی لمبی تقریریں کرنا ہے۔ عملی سیاست میں نہ تو ان کا کوئی کردار ہے اور نہ وہ محنت کش طبقے کی سما ج کو بدلنے کی طاقت پر یقین رکھتے ہیں۔ بھگت سنگھ نے کہا تھا کہ ہمیں سچے انقلابیوں کے ضرورت ہے۔ ایسے بہت سے فضول لوگ ہیں جو ہر شام لمبی لمبی تقریریں کرتے ہیں،یہ کچرا ہیں۔

مرتضی نے بھگت سنگھ کو خراج تحسین پیش کرتے ہوئے کہا کہ بھگت سنگھ، راج گرو اور سکھ دیو آج کے نوجوانوں کیلئے مشعل راہ ہیں اور ان کے ادھورے مشن کو مکمل کرنا نوجوان انقلابیوں کا تاریخی فریضہ ہے۔

اختتام پر سرکل کو ہفتہ وار جاری رکھنے کے عزم کیا گیا۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

*

This site uses Akismet to reduce spam. Learn how your comment data is processed.