|رپورٹ: پروگریسو یوتھ الائنس، بلوچستان|
گوادر گرلز ڈگری کالج کی طالبات نے تربت یونیورسٹی کے جاری کردہ حالیہ امتحانی نتائج کے خلاف جمعہ 2فروری کو گوادر پریس کلب کے سامنے شدید احتجاج کیا اور ان امتحانی نتائج کو ماننے سے انکار کردیا۔ احتجاجی مظاہرے میں طالبات کی بڑی تعداد نے شرکت کی۔ اس دوران طالبات نے یونیورسٹی انتظامیہ کے خلاف خوب نعرے بازی کی اور یہ مطالبہ کیا کہ جاری کردی امتحانی نتائج کو منسوخ کیا جائے اور نئے سرے سے چیکنگ کے بعد نتائج کو جاری کیا جائے۔
طالبات کے کہنا تھا کہ ہمارے خلاف سازش کی گئی ہے اور جان بوجھ کر کالج کی 90 فیصد طالبات کو فیل کردیا گیا ہے۔ طالبات کا مزید کہنا تھا کہ ڈسٹرکٹ پنجگور اور تربت میں رشوت اور سفارش کے عوض کئی طالبات کو نقل کی کھلی چھوٹ دی گئی تھی۔ تعلیمی ادارے میں درپیش مسائل کے حوالے سے بات کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ کالج میں پرانا سلیبس پڑھایا جاتا رہا تھا جبکہ امتحانات نئے سلیبس کے مطابق لئے گئے۔ کئی مضامین کے ٹیچرز بھی دستیاب نہیں تھے۔ لیکن اس کے باوجود ہم ان نتائج کو چیلنج کرتے ہیں۔
احتجاجی طالبات کا کہنا تھا کہ کالج کی کچھ طالبات نے دو دو پیپرز نہیں دئیے مگر چونکہ ان کے لیے وزرا اور امرا کی سفارشیں تھیں تو ان کو پاس کردیا گیا اور ہمیں ایک تعلیمی سال مزید پیچھے دھکیل دیا گیا ہے۔
اگلے روز اپنے احتجاج کا دائرہ کار وسیع کرتے ہوئے طالبات نے یونیورسٹی آف تربت کی انتظامیہ کے خلاف ریلی نکالی۔
پروگریسو یوتھ الائنس احتجاجی طالبات کی حمایت کرتا ہے اور ان کے ساتھ یکجہتی کا اظہار کرتا ہے۔ اس سے قبل پہلے پنجاب اور اس کے بعد کراچی میں بھی طلبہ امتحانی نتائج کے خلاف بڑے پیمانے پر احتجاج کرتے رہے ہیں۔ اس لڑائی کو تعلیمی اداروں کی جاری نجکاری، تعلیمی بجٹ میں کمی اور کٹوتیوں اور فیسوں میں اضافے کے خلاف جدوجہد کے ساتھ جوڑ کر ہی لڑا جاسکتا ہے۔