گلگت بلتستان: قراقرم انٹرنیشنل یونیورسٹی کی فیسوں میں اضافے کے خلاف طلبہ کا احتجاج!

|پروگریسو یوتھ الائنس، قراقرم انٹرنیشنل یونیورسٹی، گلگت بلتستان|

آج قراقرم انٹرنیشنل یونیورسٹی کی فیسوں میں اضافے کے خلاف طلبہ نے یونیورسٹی میں احتجاجی ریلی نکالی۔ ریلی میں مختلف ڈیپارٹمنٹس کے طلبہ نے شرکت کی اور مطالبات کی منظوری کے لیے شدید نعرے بازی کی گئی۔

طلبہ کا کہنا تھا کہ اس مہنگائی کے دور میں کہ جب محنت کش عوام کے لیے دو وقت کی روٹی بھی حاصل کر پانا مشکل ہو گیا ہے، ایسے میں فیسوں میں بے تحاشہ اضافہ کرنا سراسر ظلم ہے۔ فیسوں میں اضافے کا مطلب محنت کش گھرانوں سے وابستہ طلبہ کو تعلیم کے حق سے بھی محروم کرنا ہے۔ جس کو کسی صورت بھی قبول نہیں کیا جاسکتا ہے۔

یاد رہے کہ فیسوں میں اضافے کے خلاف طلبہ پہلے بھی احتجاج کرتے رہے ہیں، لیکن انتظامیہ مسلسل ہٹ دھرمی پر قائم ہے۔ فیسوں میں اضافے کے فیصلے کی واپسی کا مطالبہ ماننے کی بجائے انتظامیہ مسلسل طلبہ کو ہراساں کر رہی ہے۔ طلبہ کو معطل اور گرفتار بھی کیا جاتا رہا ہے۔

ریلی مختلف ڈیپارٹمنٹس سے ہوتے ہوئے وائس چانسلر کے آفس کے باہر جلسے کی شکل اختیار کر گئی۔ جہاں پر طلبہ نے تقاریر کیں جس میں طلبہ نے نہ صرف بڑھتی ہوئی فیسوں کے مسئلے پر غصے کا اظہار کیا بلکہ قراقرم یونیورسٹی کے انتظامیہ کو بھی تنقید کا نشانہ بنایا۔ اور طلبہ کو انتظامیہ کی جانب سے احتجاج کی پاداش میں تادیبی کاروائیوں اور ڈرانے دھمکانے کی مذمت کی گئی۔

پروگریسو یوتھ الائنس قراقرم یونیورسٹی کے کارکنان نے اس احتجاج میں بھرپورشرکت کی۔ ہم فیسوں میں اضافے کے اس ظالمانہ فیصلے کو واپس لینے کا مطالبہ کرتے ہیں اور اس جدوجہد میں طلبہ کے ساتھ شانہ بشانہ کھڑے رہنے کا عزم کرتے ہیں۔ فیسوں میں اضافے، طلبہ یونین پر عائد پابندی، تعلیمی اداروں میں ہراسمنٹ اور دیگر مسائل کے خلاف پروگریسو یوتھ الائنس کی جانب سے پورے گلگت بلتستان میں احتجاجی تحریک جاری ہے۔ اسی احتجاجی تحریک کی پاداش میں پروگریسو یوتھ الائنس کے آئی یو، کے سابقہ سرگرم کارکن تجمل حسین کو بھی گرفتار کیا تھا، لیکن ہم انتظامیہ اور ریاست کے کسی بھی ہتھکنڈے سے ڈرنے والے نہیں۔ اس جدوجہد کو ہر قیمت پر جاری رکھیں گے۔

ہم سمجھتے ہیں کہ فیسوں میں اضافے کا مسئلہ در اصل تعلیمی بجٹ کے ساتھ جڑا ہوا ہے اور تعلیمی بجٹ اس ملک کے مجموعی بجٹ کے ماتحت ہے۔ موجودہ معاشی بحران کے پیش نظر تعلیم، صحت اور روزگار جیسی بنیادی ضروریات کو حکمرانوں نے ترجیہات سے بلکل باہر کر دیا ہے اور ان سے خود کو بری الذمہ قرار دے دیا ہے۔ لہٰذا جہاں آنے والے عرصے میں اس ملک کا سیاسی معاشی اور ریاستی بحران شدت اختیار کرے گا ویسے ہی محنت کش عوام پر ٹیکسوں، عوامی اداروں کے بجٹ میں کٹوتیوں، مہنگائی اور حقیقی اجرتوں میں کمی کی صورت میں تیز ترین حملے کیئے جائیں گے۔

اس لیے ان تمام مسائل سے مستقل نجات کے لئے اس سرمایہ دارانہ ریاست کا خاتمہ کر کے محنت کش طبقے کی قیادت میں سوشلسٹ انقلاب کرنا ہوگا۔ سوشلسٹ انقلاب کے ذریعے تمام وسائل کو مزدوروں کے جمہوری کنٹرول میں لے کر منافع بٹورنے کے بجائے تمام انسانوں کی ضروریات کی تکمیل کے لیے استعمال کیا جائے گا۔ اس طرح ہی بھوک، ننگ، لاعلاجی، بے روزگاری، بد امنی اور جہالت کا مکمل خاتمہ کیا جاسکتا ہے۔

ہم آپ کو سوشلسٹ انقلاب کی جدوجہد کا حصہ بننے کی دعوت دیتے ہیں۔ پروگریسو یوتھ الائنس کا ممبر بننے کے لیئے یہاں کلک کریں۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

*

This site uses Akismet to reduce spam. Learn how your comment data is processed.