بہاولپور: گورنمنٹ کالج آف ٹیکنالوجی تعلیمی اداروں کی تباہ حالت کی ایک جامع مثال

|رپورٹ: پروگریسو یوتھ الائنس، گورنمنٹ کالج آف ٹیکنالوجی|

گورنمنٹ کالج آف ٹیکنالوجی بہاولپور جوکہ ٹیکنیکل، مکینیکل، الیکٹرونکس سمیت تقریباََ سات قسم کے ڈپلومہ جات کے لحاظ سے بہاولپور کا مشہور تعلیمی ادارہ ہے۔ اس ادارے میں مہنگی تعلیم حاصل نہ کر سکنے والے اور یونیورسٹیوں میں داخلہ نہ لے پانے والے طلباء کی بہت بڑی تعداد داخلہ لیتی ہے۔ مگر اس ادارے کے مسائل اور انتظامی بدعنوانیاں اس ادارے کی کارگردگی پر ایک بہت بڑا سوالیہ نشان ہیں۔

ادارے میں سستی تعلیم ایک سراب ہے جبکہ حقیقت اسکے متضاد ہے۔ ایک طالب علم نے بتایا کہ ادارہ ایک ہی ڈپلومہ کی سیکنڈ ٹائم کلاسز لینے والے طلباء سے نہ صرف مارننگ والے طلباء سے دوگنا فیس لیتا ہے بلکہ سیکنڈ ٹائم کے طلباء کو ہر چھ ماہ بعد فیس دینی پڑتی ہے۔ یعنی کہ سیکنڈ ٹائم کی تعلیم چار گنا مہنگی ہے۔ ایک اور طالبعلم کا کہنا تھا کہ ادارہ جس جگہ واقع ہے وہاں زمینی پانی نمکیات سے بھرپور ہے جوکہ گردوں کے مسائل پیدا کرتا ہے مگر جتنے بھی واٹر فلٹر پلانٹ ہیں سب بیکار ہو گئے ہیں اور انکی مرمت کا کوئی انتظام نہیں ہے جسکے باعث طلباء کھارا پانی پینے پر مجبور ہیں جوکہ بیماریوں کے سوا کچھ نہیں دیتا ہے۔

جب طلباء سے تعلیمی سہولیات کے بارے میں پوچھا گیا تو طلباء کا کہنا تھا کہ داخلے کے وقت انہیں جھانسا دیا جاتا ہے کہ یہ ڈپلومہ جات انکو نوکریوں کی مکمل گارنٹی دیتے ہیں مگر بعد میں پتہ چلتا ہے کہ سب جھوٹ ہے۔ حتی کہ ڈپلومہ کرنے کے بعد یونیورسٹی میں بھی اعلیٰ تعلیم کے حصول کے لیے کوئی سہولیات نہیں ہوتیں بلکہ ایک شعبے میں صرف ایک یا دو سیٹیں مختص ہوتی ہیں اور اس طرح وہ یونیورسٹی میں بھی داخلہ لینے سے محروم ہوجاتے ہیں۔ اسی طرح اساتذہ کے پڑھانے کا انداز بالکل ویسا ہوتا ہے جیسا تھانے کے اندر پولیس کا۔ اساتذہ کی جانب سے کسی بھی قسم کی کوئی راہنمائی نہیں کی جاتی۔ حتی کہ پریکٹیکلز تک میں طلباء کو اپنی مدد آپ کے تحت سب کچھ کرنا پڑتا ہے۔

مزید طلباء نے بتایا کہ ادارہ پہلے شارٹ کورسز مثلا انگلش لینگوئج کورسز مفت کرواتا تھا بلکہ وظیفے بھی دیتا تھا مگر اب انکے بھی پیسے لیے جاتے ہیں اور وظیفوں کی رقم میں انتظامیہ خوردبرد کرتی ہے۔ ایک چھٹی کا سو، سو روپیہ جرمانہ لیا جاتا ہے اور طلباء کو لیبارٹریوں کی مرمت اپنے پیسوں سے کروانے کے لیے زبردستی بھی کی جاتی ہے۔ کالج کے اندر موجود آسامیاں ہونے کے باوجود بھی طلباء کو ان سے محروم رکھا جاتا ہے۔

طلباء اس ادارے کی کارکردگی سے مایوس ہیں اور بیروزگاری کا عفریت انکو روز ڈس رہا ہے مگر کوئی ایسا راستہ نہیں ہے جس سے وہ ان مسائل کا حل کرسکیں۔ 
ایسے میں ہم پروگریسو یوتھ الائنس کی جانب سے GCT کے طلباء کو یہ پیغام دینا چاہتے ہیں کہ جب نا انصافی قانون بن جائے تو بغاوت فرض ہو جاتی ہے! آج کے دور میں پورے ملک میں یہ نظر آتا ہے کہ قانون نامی چیز صرف کاغذوں تک ہی محدود ہو کر رہ گئی ہے اور اسکی جگہ نا انصافی نے لے لی ہے۔ ایسے حالات میں اپنا حق کبھی بھی مانگنے سے نہیں ملتا اسے چھیننا پڑتا ہے۔ آج یہ صرف آپ کے ساتھ ہی نہیں ہو رہا بلکہ پورے ملک کے طلبہ کو اس طرح کے بے شمار مسائل کا سامنا ہے۔ آج ضرورت اس چیز کی ہے کہ ایک کا دکھ، سب کا دکھ کے پیغام پر پورے ملک کے طلبہ ایک ہو جائیں۔

پروگریسو یوتھ الائنس آج پورے ملک میں طلبہ کو ایک پلیٹ فارم پر اکٹھا کر رہا ہے۔ ہم آپ کو پروگریسو یوتھ الائنس کا حصہ بننے کی دعوت دیتے ہیں۔ طلبہ کی اس جدوجہد میں شامل ہوں اور اسے کامیاب کریں۔

حق مانگنا توہین ہے، حق چھین لیا جائے!

طلبہ اتحاد زندہ باد!

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

*

This site uses Akismet to reduce spam. Learn how your comment data is processed.