بلوچستان: ژوب میں آن لائن کلاسز کیخلاف ”ژوب سٹوڈنٹس الائنس“کی تشکیل

(رپورٹ: پروگریسویوتھ الائنس، بلوچستان)

Formation of Zhob Students Alliance against online classes in Balochistan

پاکستان بھر میں نام نہاد آن لائن کلاسز کے خلاف احتجاجوں کا سلسلہ جاری ہے۔ آئے روز مختلف تعلیمی اداروں کے طلبہ لازمی سہولیات کے بغیر آن لائن کلاسز کے خلاف احتجاج کرتے رہتے ہیں لیکن حکومت لاک ڈاون کے باوجود بھاری بھاری فیسیں بٹورنے کا جواز پیدا کرنے کیلئے آن لائن کلاسز کو جاری رکھنے پر بضد ہے۔

بلوچستان کے اکثر اضلاع میں بھی اس فراڈ کے خلاف احتجاج ہو رہے ہیں اور اسی سلسلے میں آج ژوب سے تعلق رکھنے والے طلبہ،جو مختلف تعلیمی اداروں میں زیر تعلیم ہیں اور مختلف تنظیموں بشمول پروگریسو یوتھ الائنس سے تعلق رکھتے ہیں،نے آج بغیر وسائل کے آن لائن کلاسز کے خلاف احتجاجی لائحہ عمل تیار کرنے کیلئے ایک میٹنگ کا انعقاد کیا۔

اجلاس میں آن لائن کلاسز کو طلبہ کے ساتھ ایک مذاق قرار دیتے ہوئے واضح کیا گیا کہ آن لائن کلاسز صرف فیسیں بٹورنے کا ایک بہانہ ہیں۔ حکومت کو طلبہ کے مستقبل کی کوئی فکر نہیں اور نہ ہی تعلیم جیسا بنیادی شعبہ اس ریاست اور حکومت کی ترجیحات میں شامل ہے۔اس بات کا اندازہ ہمیشہ کی طرح مالی سال 2020-21 کے بجٹ سے لگایا جاسکتا ہے جس میں اعلیٰ تعلیم کیلئے کل ملا کر 93 ارب روپے رکھے گئے ہیں (جبکہ ایج ای سی کی جانب سے کل ملا کر 146 ارب کی مانگ کی جارہی تھی) جو محض اتنظامیہ کی کرپشن اور چوری کیلئے بھی ناکافی ہیں۔

دوسری طرف بلوچستان کے اکثر دور دراز علاقے اور ضلع ایسے ہیں جن میں 3G اور 4G کی سہولیات تو در کنار ابھی تک بجلی نہیں پہنچ سکی ہے۔ بہت سے ایسے علاقے ہیں جہاں ایک فون کال کرنے کیلئے موبائل نیٹ ورک کی تلاش میں پہاڑوں اور چوٹیوں پر جانا پڑتا ہے۔ ایسے حالات میں آن لائن کلاسز کی بات کرنا حماقت اور مذاق کے مترادف ہے۔

اس سلسلے میں ملک اور صوبے کے دیگر علاقوں کی طرح ژوب میں بھی احتجاجی سلسلہ شروع کرنے کیلئے میٹنگ میں موجود تنظیموں نے ”ژوب سٹوڈنٹس الائنس“کے نام سے ایک اتحاد تشکیل دیا جس نے آئیندہ 20 جون کی شام چھ بجے ژوب پریس کلب کے سامنے احتجاج کا اعلان کیا اور شہر کے تمام طالب علموں، سیاسی کارکنان اور عوام سے احتجاج میں شرکت کی اپیل کی ہے۔

آن لائن کلاسز کے حوالے سے ”ژوب سٹوڈنٹس الائنس“کے مطالبات مندرجہ ذیل ہیں:

1۔ بغیر وسائل اور انفراسٹرکچر کے آن لائن کلاسز کا سلسلہ فی الفور بند کیا جائے۔

2۔ لاک ڈاؤن کے دوران پورے عرصے میں سمیسٹرز اور سالانہ کلاسز کی فیسیں معاف کی جائیں۔

3۔ تمام طلبہ کو پروموٹ کیا جائے اور فائنل کے طلبہ کو ڈگریاں دی جائیں۔

4۔ ماسٹر کے پہلے سال کے طلبہ کو پروموٹ کیا جائے۔

5۔ تمام سمیسٹرز کے طلبہ کو اگلے سمیسٹرز میں پروموٹ کیا جائے۔

6۔ تعلیم کے شعبے کیلئے کل بجٹ کا دس فیصد مختص کیا جائے۔

7۔ ریاست ہر شہری کو مفت تعلیم اور روزگار فراہم کرے۔

8۔ ملک کے تمام طلبہ کیلئے ایک نمائندہ پلیٹ فارم کی حیثیت سے طلبہ یونینز بحال کی جائیں۔

پروگریسویوتھ الائنس ان تمام مطالبات کی حمایت کرتا ہے اور احتجاج میں بھرپور شرکت کرے گا۔ ہم تمام طلبہ سے اپیل کرتے ہیں کہ اس احتجاج میں بھرپور شرکت کریں۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

*

This site uses Akismet to reduce spam. Learn how your comment data is processed.