لاہور: فاسٹ یونیورسٹی کے طلبہ کو یونیورسٹی کے متعلق میمز بنانے پر سزائیں دی جانا، انتظامیہ کی غنڈہ گردی ہے!

|رپورٹ: پروگریسو یوتھ الائنس، لاہور|

فاسٹ یونیورسٹی انتظامیہ کی طرف سے چند طلبہ کے خلاف ایک نوٹس جاری کیا گیا ہے۔ طلبہ کا قصور یہ تھا کہ انہوں نے فیس بک پر یونیورسٹی کے حوالے سے میمز (Memes) بنائے تھے۔

طلبہ کو دھمکی دی گئی ہے کہ 10 دن کے اندر کیمپس انتظامیہ کو تحریری شکل میں معافی نامہ جمع کروائیں اور اپنی فیسبک ٹائم لائنز پر بھی غلطی کا اقرار کریں۔

پچھلے سال کے بجٹ میں اعلیٰ تعلیم کا بجٹ بھاری کمی کرتے ہوئے 50 ارب مختص کیا گیا تھا اور اس سال کے بجٹ میں اس سے بھی کم کر کے 29 ارب روپے کر دیا گیا ہے جو کہ طلبہ اور تعلیم دشمنی کا واضح ثبوت ہے۔ لمبے عرصے سے ہر یونیورسٹی میں طلبہ دشمن پالیسیاں نافذ ہیں۔ پرائیویٹ یونیورسٹی مالکان تعلیم کا دھندہ جاری رکھے ہوئے ہیں اور کوئی پوچھنے والا نہیں ہے۔آج کل آن لائن کلاسز کے نام پہ طلبہ کے ساتھ کھلواڑ کیا جا رہا ہے اور ناجائز طور پر فیسیں وصول کی جا رہی ہیں۔ اس کے علاوہ بے شمار مسائل ہیں جن کا طلبہ کو سامنا ہے۔

ان مسائل کے خلاف غم و غصّے اور نفرت کا اظہار مختلف طریقوں سے نظر آتا ہے۔ آئے روز طلبہ سڑکوں پر احتجاج کرتے ہوئے نظر آتے ہیں جن کو اکثر اوقات جبری طور پر ختم کیا جاتا ہے اور طلبہ کے خلاف انتقامی کارروائیاں کی جاتی ہیں۔ چند ہی روز قبل بلوچستان میں آن لائن کلاسز کے خلاف احتجاج کرنے والے طلبہ پر لاٹھی چارج کیا گیا اور انہیں حوالات میں بند کیا گیا۔

عام حالات میں طلبہ میمز کے ذریعے ریاست یا اپنی یونیورسٹی کی انتظامیہ کا مذاق اڑاتے ہوئے نظر آتے ہیں۔ ان میمز کے ذریعے طلبہ کو درپیش مسائل کی نشاندہی بھی کی جاتی ہے۔ یونیورسٹیوں کی انتظامیہ کا رویہ اس قدر آمرانہ ہو چکا ہے کہ طلبہ کو اپنی فیس بک آئی ڈیز یا پیجز سے میمز بنانے کی آزادی بھی نہیں دی جا رہی۔ اسی جرم کی پاداش میں فاسٹ یونیورسٹی کی انتظامیہ نے طلبہ کو نوٹس جاری کیے ہیں اور سزائیں سنائی گئی ہیں۔

مختلف طلبہ کو ایک سمیسٹر یا ایک سال کے لیے یونیورسٹی سے بے دخل کیا گیا ہے۔ سزا یافتہ تمام طلبہ کے ہر مضمون میں گریڈ کم کر دیے گئے ہیں۔ اس کے علاوہ کچھ طلبہ کو یونیورسٹی کھلنے کے بعد چند ہفتوں کے لیے یونیورسٹی کے باغوں اور سڑکوں وغیرہ سے گندگی صاف کرنے کی سزا بھی سنائی گئی ہے۔ ہم سمجھتے ہیں کہ یہ انتہائی تضحیک آمیز رویہ ہے جس کی جتنی مذمت کی جائے کم ہے۔

یہی یونیورسٹی مالکان طلبہ کے مستقبل کے ساتھ کھلواڑ کرتے ہیں، فیسوں میں لگاتار اضافہ کرکے ان کی تعلیم کی راہ دشوار کرتے ہیں، انتظامیہ کے پالتو عہدے دار جنسی ہراسانی میں ملوث ہوتے ہیں اور جانے کیا کیا ظلم روا رکھا جاتا ہے لیکن ان کے خلاف کوئی کاروائی نہیں کی جاتی۔ مگر یہ جب چاہیں جس طالب علم کو من چاہی سزا سنا دیتے ہیں۔ یہ ریاستی نااہلی اور بے حسی کا منہ بولتا ثبوت ہے، اور اس سے واضح ہوتا ہے کہ تمام تر معاملات میں ریاست بھی انہی کی حمایتی ہوتی ہے۔

پروگریسو یوتھ الائنس اس آمرانہ رویے کی شدید مذمت کرتا ہے اور مطالبہ کرتا ہے کہ فوراً تمام سزائیں منسوخ کرتے ہوئے نوٹس واپس لیا جائے۔ ہم سمجھتے ہیں کہ انتظامیہ کے اس غلیظ رویے کے خلاف طلبہ کا دفاع کرنے والا واحد پلیٹ فارم طلبہ یونین ہو سکتا ہے جس پر دہائیوں سے پابندی عائد ہے۔ طلبہ کو متحد ہو کر یونین کی بحالی کی لڑائی لڑنا ہوگی تاکہ اداروں میں طلبہ لاوارث نہ ہوں اور انتظامیہ کے غلیظ اور آمرانہ اقدامات کا بھرپور جواب دے سکیں۔

غنڈہ گرد انتظامیہ مردہ باد!
طلبہ اتحاد زندہ باد!
طلبہ یونین بحال کرو!

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

*

This site uses Akismet to reduce spam. Learn how your comment data is processed.