ڈیرہ غازی خان: غازی یونیورسٹی میں فیسوں میں اضافہ نامنظور!

|رپورٹ: پروگریسو یوتھ الائنس، ڈیرہ غازی خان|

غازی یونیورسٹی ڈیرہ غازی خان اور جنوبی پنجاب کے قبائلی علاقوں کے طلبہ کے لیے اعلیٰ تعلیم کے حصول کے لیے واحد سرکاری ادارہ ہے۔ غازی یونیورسٹی میں تعلیم حاصل کرنے والی اکثریت محنت کش طبقے یا درمیانے طبقے سے تعلق رکھتی ہے۔ مگر غازی یونیورسٹی کی انتظامیہ اس پسماندہ خطے میں محنت کش طبقے سے تعلق رکھنے والے طلبہ پر تعلیم کے دروازے بند کرنے کے در پہ ہے۔

غازی یونیورسٹی ایک ایسے خطے میں قائم ہے جہاں زیادہ تر لوگوں کے ذریعہ معاش کا دار و مدار زراعت پر ہے اور پاکستان میں شبعہئ زراعت کی حالت دن بدِن دگر گوں ہوتی جا رہی ہے۔ پہلے ٹڈی دَل کا حملہ، پھر کرونا وبا اور لاک ڈاؤن کے اندر تمام کاروبار کی بندش، بلیک پہ میسر ڈیزل، غیر معیاری کھاد، اسپرے، بیج اور پھر حالیہ برسات اور چناب کا سیلاب۔ اس صورتحال میں محنت کش کسی صورت اپنے بچوں کے لیے مہنگی تعلیم کے اخراجات نہیں اٹھا سکتے۔ محنت کشوں کی حالتِ زار کے پیش نظر یونیورسٹی انتظامیہ اور حکومت کو طلبہ کے لیے آسانی پیدا کرتے ہوئے فیسوں میں زیادہ سے زیادہ کمی کرنی چاہیے تھی، لیکن تعلیم پر قابض مافیہ نے اپنے منافعے کی ہوس میں ہمیشہ طلبہ پر حملے کرنے کو ہی ترجیح دی ہے۔ غازی یونیورسٹی کی انتظامیہ پچھلے دو سال سے لگاتار سالانہ بنیادوں پر فیسوں میں دس فیصد سے بھی زیادہ اضافہ کر رہی ہے۔ مارننگ پروگرامز کی فیس جو پہلے 11650 تھی، دو سال مسلسل دس فیصد اضافے کے بعد اب 15900 کی جا چکی ہے۔ ایوننگ پروگرامز کی فیس 25000 سے بڑھا کر اب 30050 کی جا چکی ہے۔

اس خطے کی پسماندگی اور موجودہ صورتحال میں فیسوں کے اضافے کا واحد مطلب یہ ہے کہ یہ تعلیمی ادارے فیسں بٹورنے اور پیسے کمانے کی فیکٹریاں ہیں جہاں تعلیم کا کاروبار ہوتا ہے۔ یہاں ریاست اور یونیورسٹی انتظامیہ کو اس بات کی کوئی پرواہ نہیں کہ آیا طلبہ تعلیم حاصل کر سکیں گے یا نہیں، بلکہ انہیں صرف سالہا سال اپنی دولت میں اضافہ کرنے کی پرواہ ہے۔ پروگریسو یوتھ الائنس غازی یونیورسٹی کے اس طلبہ دشمن اقدام کی شدید مذمت کرتا ہے اور یہ مطالبہ کرتا ہے کہ نہ صرف فیسوں کا اضافہ فی الفور واپس لیا جائے بلکہ مفت اور معیاری تعلیم طلبہ کا حق ہے اور ان کو یہ حق دینا حکومت کی بنیادی ذمہ داری ہے جس سے حکومت دستبردار ہو ئی بیٹھی ہے۔ ان مطالبات کو پورا نہ کرنے کی صورت میں پروگریسو یوتھ الائنس پاکستان بھر کے طلبہ کو منظم کرتے ہوئے اس جبر کے خلاف مزاحمت کی راہ اختیار کرے گا کیونکہ طلبہ کے مسائل کا یہ ہی حل ہے کہ طلبہ اپنی جڑت اور ایکتا سے طلبہ یونین کی بحالی کے ذریعے نہ صرف فیسوں میں اضافے کو روکیں بلکہ کیمپسز کے اندر موجود باقی مسائل کا بھی خاتمہ کر سکیں۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

*

This site uses Akismet to reduce spam. Learn how your comment data is processed.