کوئٹہ: طلبہ کانفرنس اور اجلاس، ہراسگی اور دیگر تعلیمی مسائل کے خلاف نظریاتی جدوجہد کی ضرورت

|رپورٹ: پروگریسو یوتھ الائنس، بلوچستان|

بلوچستان یونیورسٹی میں پی وائے اے کی جانب سے 23 اکتوبر 2019 کو بلوچستان یونیورسٹی میں آرٹس فیکلٹی کے سامنے ہراسگی اور دیگر تعلیمی مسائل کے خلاف طلبہ کانفرنس اور اجلاس کا انعقاد کیا گیا۔

پی وائے اے پہلے ہی سے تعلیمی اداروں کے اندر طلبہ کو حراسگی اور دیگر تمام تعلیمی مسائل کے حل کے لیے ایک پلیٹ فارم پر متحد کرنے کی کوشش کر رہا ہے۔ موجودہ کانفرنس سے بیشتر پی وائے اے نے ہراسمنٹ سکینڈل کے خلاف بھرپور آواز اٹھائی اور اس مسئلہ کے ساتھ ساتھ دیگر تمام تعلیمی مسائل کے خلاف جدوجہد کے حوالے سے مسلسل رپورٹیں اور آرٹیکلز بھی لکھے اور یہ واضح کیا تھا کہ ان مسائل کو مستقل طور پر حل کرنے کے لئے طلبہ کو ایک مشترکہ سیاسی پلیٹ فارم پر متحد کرنے کی ضرورت ہے، تاکہ اس نظام کو ہی تبدیل کیا جا سکے جس کی بنیاد ہی ظلم، جبر و استحصال اور لوٹ مار پر کھڑی ہے۔

اس سلسلے میں طلبہ تک ایک واضح پیغام پہنچانے کے لیے پی وائے اے نے ایک کانفرنس رکھی اور اس کے لیے مسلسل تین دن کیمپئین کی، جس میں طلبہ کی بڑی تعداد تک پمفلٹ کے ذریعے پیغام پہنچایا۔

کمپئین کے دوران طلبہ، خاص طور پر طالبات کی طرف سے پی وائے اے کے موقف کو خوب سراہا گیا اور اس طرح کے ایک پلیٹ فارم بنانے کی شدید خواہش ظاہر کی گئی، جس میں تمام طلبہ کسی بھی تقسیم سے بالا تر حصہ لے سکیں اور اپنے حق کی بات کر سکیں۔

طلبہ اس وقت تمام اداروں میں خاص طور پر بلوچستان یونیورسٹی میں ایک تحریک چلانے کی خواہش رکھتے ہیں لیکن اس وقت اس طرح کی کسی آزادانہ تحریک کے راستے میں موجود روایتی تنظیمیں ایک رکاوٹ بن چکی ہیں، جن کا سیاست کرنے کا طریقہ کار کچھ اس طرح ہے کہ کسی مخصوص مسئلہ کے حوالے سے طلبہ کے حقوق کی جدوجہد کی بجائے ایک دوسرے کی ٹانگیں کھینچنی جائیں۔ یہ زوال پذیر سیاست کا ایک پرانا طریقہ کار ہے کہ طلبہ کے مسائل کو چھوڑ کر ایک دوسرے کے خلاف گروہی مقابلہ بازیاں کرنا، اپنے آپ کو طلبہ کے سامنے ان کے نمائندہ ثابت کرنا اور ایک حقیقی پلیٹ فارم، تنظیم یا تحریک کا راستہ روکنا وغیرہ جو اب ان کا ’واحد مقصد‘ بن چکا ہے۔

لیکن اس وقت طلبہ ان تمام تر روایات اور طریقہ کار کو پہچان چکے ہیں اور ساتھ ہی مسترد بھی کر چکے ہیں۔ آنے والے وقت میں طلبہ مزید بھی اس نتیجے پر پہنچیں گے کہ ان کے حقوق کی اصل جدوجہد ایک ایسی تنظیم اور نظریات کی بنیاد پر کی جاسکتی ہے جو کسی بھی رنگ، نسل، علاقعے، زبان یا مذہبی یا قومی تقسیم سے بالا تر ہو۔

پی وائے اے نے اس تمام تر صورتحال کی بنیاد کو سمجھنے کے لئے اور مستقبل میں اس جدوجہد کو آگے بڑھانے کے لئے کانفرنس منعقد کی اور اس کے بعد اجلاس کیا جس میں یہ طے پایا کہ بلوچستان یونیورسٹی سمیت دیگر تمام تعلیمی اداروں میں ہراسمنٹ اور دیگر تمام تعلیمی مسائل کے حل کے لیے پی وائے اے اپنے پلیٹ فارم اور تنظیمی کام کو تیز کرے گا۔ ان تمام مسائل کے حوالے سے اپنا موقف طلبہ کی اکثریت تک پہنچانے کی بھرپور جدوجہد جاری رکھے گا تاکہ مستقبل میں طلبہ کی ایک ایسی خودمختار اور آزادانہ قوت بنائی جاسکے جو اس سرمایہ دارانہ نظام کے خلاف نظریاتی اور سیاسی جدوجہد کو آگے بڑھائے اور اس نظام کے بدلنے کے ساتھ ہی اس نظام سے پیدا ہونے والی تمام تر غلاظت، پسماندگی، ظلم اور استحصال کا خاتمہ کیا جاسکے۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

*

This site uses Akismet to reduce spam. Learn how your comment data is processed.