Analysis

اس سے قبل پیش آنے والے بس حادثات کے چند مناظر

یونیورسٹی آف گجرات کے طالبعلم کی بس سے گر کر ہلاکت، ملبہ محنت کش ڈرائیور پر

August 3, 2017 at 1:01 PM

گزشتہ دنوں جامعہ گجرات مین کیمپس میں ایک طالبعلم کی بس سے گر کر موت ہو گئی جس کے بعد جامعہ انتظامیہ نے بس ڈرائیور کے خلاف قانونی چارہ جوئی کا فیصلہ کیا۔ اس سانحے کے اصل ذمہ داران اپنا دامن بچانے کے لئے ایک غریب ڈرائیور کے خلاف مدعی بن بیٹھے

برطانیہ: کوربن کی کامیابی، سہرا نوجوانوں کے سر!

برطانیہ: کوربن کی کامیابی، سہرا نوجوانوں کے سر!

June 13, 2017 at 6:12 PM

انتخابی نتیجے نے اس طنزیہ سوچ کو غلط ثابت کیا ہے کہ نوجوانوں کی ووٹنگ کے دن ووٹ ڈالنے میں کوئی دلچسپی نہیں۔ ہمیں اگر کچھ ایسا ملے جس پر ہمارا اعتماد اور یقین ہو تو ہم بڑی تعداد میں اس کیلئے باہر نکلیں گے

مشال خان کی شہادت کے چالیس دن: جدوجہد جاری رہے گی!

مشال خان کی شہادت کے چالیس دن: جدوجہد جاری رہے گی!

May 23, 2017 at 8:28 PM

مشعل کے والد اقبال لالا کا کہنا تھا کہ ریاست، حکمرانوں کے ہاتھ میں تھاما ہوا ایک ڈنڈا ہے جس سے وہ محنت کشوں، کسانوں اور طلبہ پر اپنا جبر برقرار رکھتے ہیں۔ آج تک کبھی بھی محنت کشوں کو اس ریاست سے انصاف نہیں ملا۔ آج مزدوروں، کسانوں اور طلبہ کو مل کر اس ڈنڈے کو ان حکمرانوں سے چھیننا ہوگا اور آزادی حاصل کرنا ہوگی

مشعل خان کا بہیمانہ قتل: جینا ہے تو لڑنا ہو گا!

مشعل خان کا بہیمانہ قتل: جینا ہے تو لڑنا ہو گا!

May 20, 2017 at 11:16 AM

کہنے کو تو یہ سیکیورٹی گارڈز، پولیس، فوج اور رینجرز کو تعلیمی اداروں کو دہشت گردی سے بچانے کے لئے موجود ہیں مگر مشعل کے قتل نے ان کی اصلیت کا پردہ چاک کردیا ہے اور ان اداروں کا حقیقی کردار سامنے لے آیا ہے۔ ان قانونی غنڈوں کامقصد ہی طلبہ پر جبر کرنا، فیسوں میں اضافے یادیگر مسائل کے خلاف آواز اٹھانے والے کو خاموش کروا دینا ہے۔

پشتون اسٹوڈنٹس فیڈریشن: ماضی کا مزار!

پشتون اسٹوڈنٹس فیڈریشن: ماضی کا مزار!

May 4, 2017 at 1:17 PM

پشتون ایس ایف کے تمام ادارے اور یونٹس محض فرسودہ گروہ کی مانند ہیں جس کے اندر کوئی سیاسی، علمی اور شعوری بحث نہ ہونے کے برابر ہے۔ یہ پشتون ایس ایف کے تاریخی زوال کی نشانی ہے

اے پی ایس کے بچوں کا قاتل یا قومی ہیرو؟

اے پی ایس کے بچوں کا قاتل یا قومی ہیرو؟

April 28, 2017 at 6:02 PM

یہ محض اتفاق نہیں ہے کہ مشعل خان قتل کے بعد آنے والا عوامی ردعمل اور ریاستی اداروں کے خلاف نفرت کی لہر کے نتیجے میں ریاست بری الذمہ ہونے کے لئے احسان اللہ احسان جیسے پالتو کتوں کا سہارا لے رہی ہے