نظم: آزادی کے ستر سال
جب تک جنتا بھوکی ہے
یہ آزادی جھوٹی ہے
جب تک جنتا بھوکی ہے
یہ آزادی جھوٹی ہے
مشاعرے کو وادئ کشمیر میں گذشتہ ایک سال سے جاری قومی آزادی کی تحریک اور سامراجی بھارتی ریاست کے فوجی جبر کا مقابلہ کرنے والے نوجوانوں کے نام کیا گیا تھا
میرے ہی دِیں کی بہت سی نسلیں
اداس عیدیں منا رہی ہیں
لکھنے بیٹھا ہوں تو یوں لگتا ہے جیسے انگلیوں سے خون ٹپک رہا ہے ابھی پچھلے سانحے کا درد باقی تھا ابھی مرنے والوں کا خون تر تھا ماؤں کے آنسو خشک نہ ہو پائے تھے کل ہی اپنوں کو دفنا کے آئے تھے ابھی اس غم میں آنکھ نمRead More
میں انقلابِ وقت ہوں
میں زیست کی مثال ہوں
میں بھی تو مشال ہوں
کیا تم لوگوں کا اتنا ظرف ہے کہ کسی پر الزام لگا سکو۔ اتنے لائق فائق ہوتے تو یہاں جھک نہ مار رہے ہوتے۔ کسی پرائیویٹ کالج میں تعلیم حاصل کر رہے ہوتے۔ اور یہ احتجاج کرنے سے کبھی کسی کو کچھ حاصل نہیں ہوا۔ نہ کبھی کچھ ہوا ہے اور نہ ہوگا۔