|رپورٹ: پروگریسو یوتھ الائنس، لودھراں |
بہاؤالدین زکریا یونیورسٹی کے لودھراں کیمپس میں طلبہ کے امتحانات جاری ہیں۔ امتحانات کے پہلے دن ہی انتظامیہ کی طرف سے طلبہ کو فیس نہ جمع کروانے کی وجہ سے امتحان میں بیٹھنے کی اجازت نہیں دی گئی۔ جو طلبہ فیس جمع کروانے آئے تھے انہیں بھی انتظار کرایا گیا اور بعد میں صرف دس دس منٹ کے لئے امتحان دینے کی اجازت دی گئی۔ طلباء و طالبات کا کوئی پرسان حال نہیں بنا اور کسی نے بھی داد رسی نہیں کی۔ اگلے دن پھرانتظامیہ نے کم حاضری (شارٹ اٹینڈنس) اور دیگر جرمانوں کی عدم ادائیگی پر دوبارہ سے انتظامیہ کے دلال دندناتے ہوئے آئے اور تقریباً آدھی یونیورسٹی (اس کیمپس میں چار سے پانچ ڈیپارٹمنٹس ہیں) کو پیپر نہیں دینے دیا۔ جس پر طلبہ سراپا احتجاج ہوئے مگر کسی کے کان پر جوں تک نہیں رینگی۔ اب انتظامیہ کی غنڈہ گردی کے سبب فیل ہونے یا نمبر کم آنے کے نتائج طلبہ کو ہی بھگتنے پڑیں گے نہ کہ ان مفت خورے پروفیسرز یا انتظامیہ کے دلالوں کو۔
پاکستان کے تعلیمی نظام کی یہ عام روش بن چکی ہے کہ یونیورسٹی انتظامیہ عین امتحانات کے دن طلبہ کو ذہنی جبر کا شکار بناتے ہیں۔ طلبہ اپنی پڑھائی پر توجہ دینے کے بجائے ذہنی کوفت میں مبتلا رہتے ہیں اور طلبہ انتظامیہ کی بڑھتی غنڈہ گردی اور دھونس جمانے کے نئے نئے طریقوں سے ہراساں ہوتے ہیں۔ چھٹی کرنے پر سو، سو روپے جرمانہ وصول کیا جاتا ہے، یونیفارم نہ ہونے پر جرمانہ وصول کیا جاتا ہے اور اس طرح کے دیگر کئی طریقے اپنائے جاتے ہیں اور زبردستی عمل کروایا جاتا ہے۔
پروگریسو یوتھ الائنس طلبہ پر ہونے والے جبر میں ان کے ساتھ یکجہتی کا اظہار کرتا ہے۔ ہم طلبہ کو یہ پیغام بھی دینا چاہتے ہیں کہ آج کے اس عہد میں اپنا حق چھیننا پڑے گا۔ آئے روز فیسوں میں اضافہ، نئے طریقوں سے طلبہ کی ہراسانی اور انتظامیہ کی بڑھتی غنڈہ گردی، ان سب کے خلاف ایک ہی مؤثر حل ہے، اور وہ ہے طلبہ اتحاد۔ جو طلبہ یونین کی بحالی سے ہی ممکن ہے۔ تمام طلبہ کو یک مشت ہوکر انتظامیہ کو گھٹنے ٹیکنے پر مجبور کرنا ہوگا۔ پروگریسو یوتھ الائنس پورے پاکستان میں مفت تعلیم اور طلبہ یونین کی بحالی کے لیے جدوجہد کررہا ہے اور انتظامیہ کی غنڈہ گردی کے خلاف طلبہ کے ساتھ شانہ بشانہ کھڑا ہے۔