|رپورٹ: پروگریسیو یوتھ الائنس، کوئٹہ|
صوبہ بلوچستان کی واحد زرعی درسگاہ بلوچستان زرعی کالج(BRC) کی نااہل اور بدعنوان انتظامیہ تعلیم و طلبہ دشمن اقدامات سے ادارے کو تباہی سے دوچار کر رہی ہے‘ جس کے خلاف مختلف طلبہ تنظیمیں سراپا احتجاج ہیں۔ گذشتہ روز بھی ان طلبہ تنظیموں کی قیادت میں زرعی کالج کے طلبہ نے انتظامیہ کے خلاف بھرپور احتجاج کیا جس میں پشتون اسٹوڈنٹس فیڈریشن(آزاد)، بی ایس او (پجار)، پشتون ایس ایف شامل ہیں۔ زرعی کالج کے طلبہ نے سرینا چوک سے سیکرٹریٹ چوک تک احتجاجی مارچ کیا اور سیکرٹریٹ چوک پر دھرنا دیا۔ اس موقع پر ڈپٹی کمشنر کوئٹہ اور آئی جی پولیس کی یقین دہانی پر مظاہرین نے سیکرٹریٹ چوک سے دھرنا ختم کرتے ہوئے پریس کلب جا کر اپنا احتجاج ریکارڈ کروایا۔
مظاہرین نے مطالبہ کیا کہ صوبائی حکومت فوری طور پر کالج انتظامیہ کے طلبہ دشمن اور تعلیم دشمن اقدامات کا نوٹس لے لیں اور انتظامیہ کی نااہلی، بدعنونی، بے قاعدگیوں اور بد انتظامیوں کے خلاف کاروائی کرے اور اس قسم کے ناروا رویے پر طلبہ خاموشی اختیار نہیں کرینگے۔ مظاہرین نے مزید کہا کہ وہ مطالبات کی منظوری اور نااہل انتظامیہ کے خلاف کاروائی تک احتجاج جاری رکھیں گے۔
مظاہرین مختلف پلے کارڈز اُٹھائے ہوئے تھے جس پر کالج انتظامیہ، ڈراپ آؤٹ سسٹم، بیک سسٹم، فیسوں میں اضا فہ، کالج میں بنیادی سہولتوں کے فقدان اور زرعی یونیورسٹی ایکٹ کی فوری منظوری کے نعرے درج تھے۔ مظاہرے سے پی ایس ایف آزاد کے سخی داد کاکڑ، بی ایس او (پجار) کے شائستہ خان بلوچ، بالاچ بلوچ، نذیر احمداور دیگر مقررین نے خطاب کیا اور کہا کہ گزشتہ کئی روز سے زرعی کالج کے طلبہ اپنے جائز مطالبات کے لئے برسر احتجاج ہیں مگر صوبائی حکومت، وزیر تعلیم، وزیر زراعت، سیکرٹری زراعت ہٹ دھرمی کا مظاہرہ کر رہے ہیں۔ ایسا محسوس ہوتا ہے کہ صوبائی حکومت کو صوبے کے تعلیمی اداروں کی تباہی سے کسی قسم کا سروکار نہیں ہے۔ گورنمنٹ زرعی کالج کی نااہل انتظامیہ تعلیم و طلبہ دشمن قانون رائج کرنے کی کوشش کر رہے ہیں جس کا مقصد صوبے کے غریب طلبہ کو کالج سے بیدخل کرنا ہے۔ جبکہ کالج کے اعلی عہدوں پر فائز افسران کالج کے فنڈز میں کرپشن کر رہے ہیں۔ ڈراپ آؤٹ سسٹم اوربیک سسٹم ملک کے کسی بھی زرعی تعلیمی ادارے میں موجود نہیں ہے جس کو ہم کسی بھی صورت تسلیم نہیں کرینگے۔ مظاہرین نے مزید کہا کہ یونیورسٹی ایکٹ کی منظوری، فیسوں میں اضافے کی واپسی، کالج میں بنیادی تعلیمی سہولتوں کی فراہمی کے حصول تک احتجاج جاری رہے گا۔