ملتان:بہاؤالدین زکریا یونیورسٹی میں بدمعاشی کے ساتھ فیسوں کی وصولی اور آن لائن کلاسز کا اجراء

|رپورٹ: پروگریسو یوتھ الائنس، ملتان|

Bahauddin Zakariya University Multan started online classes to collect fees from the students

بہاؤالدین زکریا یونیورسٹی ملتان نے دوسری تمام یونیورسٹیوں کی طرح آن لائن کلاسز کا آغاز کیا ہے اور ایل ایم ایس سسٹم متعارف کروایا ہے۔ایل ایم ایس کی حالت کی بات کی جائے تو وہ بے حد ناکارہ ثابت ہوا ہے۔لاگ ان کرنے پر اکثر لوڈنگ کا چوہا دوڑ دوڑ آخر 403 forbidden کی کھائی میں جاگرتا ہے اور جب کبھی قسمت سے چل بھی جائے تو وہاں موجود مواد ڈاؤن لوڈ نہیں ہوتا جس کی وجہ سے طلبہ کو شدید مشکلات کا سامنا ہے۔ایل ایم ایس کی موجودہ صورتحال یہ ہے کہ وہاں صرف نوٹس اپلوڈ ہوتے ہیں اور کوئی ٹیچر اسٹوڈنٹ انٹریکشن ممکن ہی نہیں ہے۔

بہاؤ الدین زکریا یونیورسٹی ملتان میں پڑھنے والے طلبہ کی اکثریت نچلے درمیانے طبقے سے تعلق رکھتی ہے جو پہلے ہی بہت مشکل سے یونیورسٹی کی بھاری فیسیں پوری کر رہی ہے۔اب ایسے حالات میں جب مملکتِ خداداد میں لاک ڈاؤن ہے اور کاروبار بالکل ٹھپ پڑے ہیں،آن لائن کلاسز طلبہ کے حق میں کسی صورت بہتر نہیں ہیں۔

اس وقت لاک ڈاؤن کی وجہ سے کاروبارِ زندگی معطل ہے،روزگار کے مواقع نہ ہونے کے برابر ہیں اور غریب عوام کو خوراک کے لالے پڑے ہیں۔وہیں ٹڈی دل کے حملے اور طوفانی بارشیں بھی کسانوں کی کمر توڑ چکی ہیں۔ایسے میں انتظامیہ کی طرف سے کیا جانے والا آن لائن کلاسز اور فیسوں کا مطالبہ صرف اور صرف طلبہ کی پریشانی میں مزید اضافے کا باعث بن رہا ہے اور کئی طلبہ پر تعلیم کے دروازے بند کیے جا رہے ہیں۔ایک طرف طلبہ پر انٹرنیٹ اور دوسری سہولیات کا اضافی بوجھ ڈالا جا رہا ہے تو دوسری طرف طلبہ کے ساتھ فیسوں کی وصولی کے لیے توہین آمیز رویہ اپنایا جا رہا ہے اور کئی شعبہ جات کے چیئرمین دھمکیاں دے رہیں کہ مرو یا جیو،ہمیں فیسیں ادا کرو۔

یونیورسٹی کی طرف سے آن لائن کلاسز کے نام پر ایل ایم ایس کی شکل میں دیا جائے والا لالی پاپ بری طرح ناکام ہو چکا ہے۔طلبہ سے لاکھوں روپے فیسیں بٹورنے کے لیے کبھی ایل ایم ایس،کبھی واٹس ایپ تو کبھی زوم وغیرہ کے نام پر آن لائن کلاسز کا ڈرامہ کیا جارہا ہے۔بھاری فیسیں لینے اور انٹرنیٹ و دیگر سہولیات کا اضافی بوجھ اٹھانے کے باوجود بھی طلبہ کو تعلیم کے نام پر کچھ حاصل نہیں ہو رہا۔

ایسے میں اساتذہ کی صورتحال مسئلے کی سنگینی کو بڑھا رہی ہے۔وہ بالکل غیر تربیت یافتہ ہیں۔ان کو خود آن لائن فیچرز و گیجٹس کا استعمال معلوم نہیں اور وہ اس سب کا بوجھ بھی طلبہ پہ بڑھا رہے ہیں۔

مندرجہ بالا بیان کی گئی تمام صورتحال اس بات کا واضح ثبوت ہے کہ انتظامیہ کو طلبہ کے مستقبل سے کوئی سروکار نہیں۔انہیں مطلب ہے تو صرف اس سے کہ طلبہ سے فیسوں کی مد میں بھاری رقوم کس طرح وصول کی جائیں۔

ضرورت اس امر کی ہے کہ طلبہ اب اتحاد قائم کریں اور آن لائن کلاسز کا بائیکاٹ کریں۔اپنے ساتھ ہونے والی اس زیادتی کے خلاف آواز بلند کریں ورنہ مستقبل قریب میں طلبہ کو اس کا بھاری نقصان اٹھانا ہوگا۔

بغیر سہولیات کے آن لائن کلاسز نا منظور!

فیس وصولی نا منظور!

ایک کا دکھ سب کا دکھ!

طلبہ اتحاد زندہ باد!

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

*

This site uses Akismet to reduce spam. Learn how your comment data is processed.