|رپورٹ: افیفہ حیات (طالب علم نمل یونیورسٹی لاہور)|
میں نمل یونیورسٹی کی طالبہ ہوں۔ آج جیسا کہ لاک ڈاؤن کی وجہ سے کافی سارے تعلیمی اداروں میں سہولیات کے بغیر آن لائن کلاسز کا سلسلہ جاری ہے اور اِس کا کوئی باقائدہ حل نہیں نکالا گیا۔ سوشل میڈیا پر سٹوڈنٹس کے احتجاج کے بعد کچھ اداروں میں کلاسز منقطع تو کر دی گئیں ہیں جن میں نمل بھی شامل ہے، مگر اب بنا پڑھائے پورے ہفتہ کی اسائنمنٹس دے دی جاتی ہیں جو مقررہ وقت پر جمع کروانا لازم ہے کیونکہ مڈ ٹرم امتحانات کے نمبر انہیں اسائنمنٹس کی بنا پر لگائے جائیں گے۔ یہ کام ایسے کافی سٹوڈنٹس کے لیے ناممکن ہے جو ایسے علاقوں میں رہتے ہیں جہاں انٹرنیٹ میسر ہی نہیں اور یہ ان کی ڈگری (سی جی پی اے) پر اثرانداز ہو رہا ہے۔ جن طلباء و طالبات کی سی جی پی اے اچھی تھی، اس وجہ سے انکی سی جی پی اے بری طرح متاثر ہو رہی ہے۔
اس کا دوسرہ پہلو یہ بھی ہے کہ طلباء و طالبات اسائنمنٹس گوگل کی مدد سے مختلف ویب سائیٹس سے ڈیٹا جمع کرنے کے چکر میں کاپی پیسٹ کا سہارہ لیتے ہیں جس سے انہیں کام کا سمجھ آ پانا نہایت مشکل ہے۔ یہ صورتحال طلبہ کے مستقبل کے لیے خطرہ ہے۔
مزید یہ کہ طلبہ سے فیسوں کا مطالبہ بھی کیا جا رہا ہے جو سراسر ظلم اور زیادتی ہے۔ ایسے وقت میں جب لوگوں کو راشن تک میسر نہیں ہے، فیسوں کی مانگ حکمرانوں کی بے حسی اور انتظامیہ کی منافع خوری کا منہ بولتا ثبوت ہے۔
ہمارا مطالبہ ہے کہ آن لائن کلاسز کے لیے درکار وسائل کی مفت فراہمی تک یہ سلسلہ روکا جائے اور طلبہ سے فیسیں نہ وصول کی جائیں۔