|رپورٹ: پروگریسو یوتھ الائنس، ملتان|
تعلیمی اداروں میں ہونے والی ہراسمنٹ کے خلاف پروگریسو یوتھ الائنس کی جانب سے 26 اکتوبر کو منعقد کیے جانے والے ملک گیر ’ڈے آف ایکشن‘ کی تیاریوں کے سلسلے میں آج بہاؤالدین زکریا یونیورسٹی میں جب پروگریسو یوتھ الائنس کے کارکنان پمفلٹ تقیسم کر رہے تھے تو یونیورسٹی کی سیکیورٹی کی جانب سے انہیں روکا گیا اور ہراساں کیا گیا۔
طلباء سے ان کے پمفلٹ بھی چھین لیے گئے اور ان کو ہراساں کرتے ہوئے کہا گیا کہ اس طرح کی کمپئین کرنا یا طلبہ کو کسی مسئلے کے خلاف اکٹھا کرنا یونیورسٹی کے قوانین کے خلاف ہے۔
پی وائی اے کے کارکنان کو مختلف طریقوں سے دھمکایا گیا اور کہا گیا کہ ہم آپ کو یونیورسٹی سے ایکسپیل کر دیں گے۔
علاوہ ازیں طلباء کو ڈائریکٹر سٹوڈنٹ افیئرز کے پاس لے جایا گیا۔ جہاں پر ڈی ایس اے نے طلباء کو ڈرانے دھمکانے کی کوشش کی اور کہا کہ اگر آئندہ اس طرح کی سرگرمی میں نظر آئے تو ہم آپ کے گھر کال کر دیں گے اور اس کے ساتھ ساتھ آپ کو یونیورسٹی سے ایکسپیل بھی کر دیا جائے گا۔
اس سے واضح ہوتا ہے کہ انتظامیہ خود تعلیمی اداروں میں ہونے والی ہراسمنٹ میں ملوث ہوتی ہے اسی لیے ہراسمنٹ کے خلاف آواز اٹھتے ہی بوکھلاہٹ کا شکار ہو جاتی ہے۔
دوسری طرف اگر ہم دیکھیں تو گزشتہ دنوں ایک غنڈہ گرد تنظیم MSF کی ریلی میں یہی سیکیورٹی والے ان کو سپورٹ کر رہے تھے اور اس ریلی کے پیچھے پیچھے ان کو سیکیورٹی فراہم کی جا رہی تھی۔
پروگریسو یوتھ الائنس انتظامیہ کے اس طلبہ دشمن رویے کی شدید مذمت کرتا ہے۔
فیسوں میں اضافے سے لے کر ہراسمنٹ تک طلبہ کو درپیش تمام مسائل کے حل کیلئے طلبہ کو منظم جدوجہد کرنا ہوگی۔
ہم واضح الفاظ میں یہ بتا دینا چاہتے ہیں کہ ہم ان اوچھے ہتھکنڈوں سے ڈرنے والے نہیں ہیں۔ ہم پورے کیمپس کے طلبہ کو ہراسمنٹ کے خلاف منظم کریں گے۔
پروگریسو یوتھ الائنس ہراسمنٹ، فیسوں میں اضافے اور طلبہ کے دیگر مسائل کے خلاف اور طلبہ یونین کی بحالی کے لیے جدوجہد جاری رکھے گا۔
اسی سلسلے میں 26 اکتوبر کو بہاؤالدین زکریا یونیورسٹی کے مین گیٹ پر ہراسمنٹ کے خلاف احتجاجی مظاہرہ ہو گا۔ تمام طلبہ اس میں شریک ہوں۔
ہراسمنٹ سے نجات کا واحد راستہ، مزاحمت!
جینا ہے تو لڑنا ہوگا!