ژوب: ”عہدِ حاضر میں نوجوان اور سیاسی جدوجہد“ کے عنوان پر سیمینار اور مشاعرے کا انعقاد

|رپورٹ: پروگریسو یوتھ الائنس، ژوب|

23 نومبر 2019 کو ژوب ضلعی اسمبلی ہال میں پروگریسو یوتھ الائنس کے زیرِ اہتمام ”عہدِ حاضر میں نوجوان اور سیاسی جدوجہد“ کے عنوان پر سیمینار اور مشاعرے کا انعقاد ہوا۔ تقریب میں طلبہ اور نوجوانوں کی کثیر تعداد نے شرکت کی۔ سیمینار میں سٹیج سیکرٹری کے فرائض رزاق غورزنگ نے ادا کیے۔ تقریب کے مہمان خصوصی ریڈورکرزفرنٹ کے صوبائی آرگنائزر کریم پرہر تھے جبکہ دیگر مہمانان میں شریف شیرانی، عدنان شالیزئی اور ایمل خان تھے۔

پہلے سیشن کا باقاعدہ آغاز پروگریسو یوتھ الائنس کے صوبائی صدر خالد مندوخیل نے کیا، جس میں انہوں نے سب سے پہلے پروگرام میں آئے ہوئے طلبہ اور نوجوانوں کو خوش آمدید کہتے ہوئے ان کا شکریہ ادا کیا۔ اپنی بات کا آغاز انہوں نے عالمی سیاسی صورت حال پر مفصل بحث سے کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ اس وقت پوری دنیا میں نیو لبرل ازم کی پالیسیوں کیخلاف محنت کش عوام برسرِ احتجاج ہیں۔ جن میں نوجوان بڑھ چڑھ کر حصہ لے رہے ہیں۔ بالکل اسی طرح پاکستان میں نوجوان بھی مختلف سیاسی تحریکوں میں حصہ لیتے آرہے ہیں۔ انہوں نے مختلف تحریکوں کا حوالہ دیا، بالخصوص 1960کی دہائی کی انقلابی تحریکوں میں نوجوانوں کے کردار کو تفصیل سے بیان کیا۔ اپنی تقریر کے آخر میں انہوں نے آج کے دور میں سیاسی جدوجہد اور اس جدوجہد میں نوجوانوں کے لیے نظریات کی اہمیت پر بحث کی۔ ان کا کہنا تھا کہ آج کل کے دور میں نظریات سے نوجوانوں کو دور رکھا گیا ہے، کسی بھی سیاسی تنظیم یا تحریک میں نظریات کی بحث کو شجرِممنوعہ قرار دیا جارہا ہے۔

اس کے بعد عدنان شالیزئی نے پروگریسو یوتھ الائنس کی کاوشوں کو خوب سراہا۔ ان کا کہنا تھا کہ اس وقت پورے ملک اور بلوچستان میں پروگریسو یوتھ الائنس کا ایک واضح کردار موجود ہے جس سے انکار نہیں کیاجاسکتا۔ انہوں نے مزید کہا کہ ہمیں نوجوانوں کی سیاسی و نظریاتی تربیت کرنے کی ضرورت ہے۔ اس کے بغیر کوئی دوسرا راستہ نہیں۔

تقریب سے ایمل خان نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ نوجوان کسی بھی معاشرے کا مستقبل ہوتے ہیں، جنہیں اپنے آپ کو وقت کیساتھ نظریات سے مسلح کرنا چاہیئے۔

پشتون مترقی لیکوال (پشتون پروگریسو رائٹرز) کے نمائندہ شریف شیرانی نے پروگریسو یوتھ الائنس کے دوستوں کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ اپنی نوجوان نسل کو نظریات سے بہرہ ور کرانے کے لیے ایسی تقریبات کا انعقاد کرنا بہت ضروری ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ اس وقت دنیا بھر میں حالات تیزی سے تبدیل ہورہے ہیں مگر ہمیں چند بنیادی چیزوں پر عبور حاصل کرنا ضروری ہے کیونکہ چیزوں کو سمجھنے سے ہی ہم آگے کی طرف بڑھ سکتے ہیں۔ اسکے علاوہ انہوں نے قومی سوال اور طبقاتی سوال کے حل کے حوالے سے چند سوالات رکھ دیے۔ جبکہ دنیا بھر میں انقلابات کی تاریخ میں نوجوانوں کے کردار کو سامنے رکھا۔
تقریب کے آخر میں صدراتی خطاب کرتے ہوئے کریم پرہر نے سب سے پہلے آئے ہوئے طلبہ اور نوجوانوں کا شکریہ ادا کیا۔ اسکے بعد انہوں نے دنیا بھر میں ابھرتی ہوئی تحریکوں میں نوجوانوں کے کردار پر بات کی۔ اسی طرح پاکستان میں نوجوانوں کی تعداد اورطاقت پر بات کی۔ کریم نے خاص طور پر نوجوانوں کو سیاسی نظریات سے دور رکھنے پر سخت تنقید کی اور جدوجہد میں نظریات کی اہمیت پر تفصیلی بات کی۔ اسی طرح انہوں نے حکمران طبقے کے پھیلائے گئے مختلف نظریات جیسے لبرل ازم پر کڑی تنقید کی۔ اسکے بعد انہوں نے قومی سوال پر مارکسی نقطہ نظر سے روشنی ڈالی۔ آخر میں انہوں نے ایک انقلابی پارٹی کی اہمیت پر بات کی اور تمام نوجوانوں کو پروگریسو یوتھ الائنس کا حصہ بننے کی دعوت دی۔

دوسرے سیشن میں مشاعرے کا انعقاد کیا گیا۔ مشاعرے کی صدارت شریف شیرانی نے کی جبکہ سٹیج سیکرٹری کے فرائض بریال افغان نے ادا کیے۔ مشاعرے میں 20 کے قریب شعراء نے اپنی شاعری کیساتھ ساتھ مختلف انتخابات کی غزلیں اور نظمیں سنا کر سامعین کو خوب محظوظ کیا۔

پروگرام کے شرکاء نے لگے ہوئے بک سٹال میں خاصی دلچسپی کا اظہار کیا اور بڑی تعداد میں مارکسی لٹریچر خریدا۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

*

This site uses Akismet to reduce spam. Learn how your comment data is processed.