|رپورٹ: پروگریسو یوتھ الائنس، کوئٹہ|
زرعی کالج بلوچستان کے طلبا نے انتظامیہ کے طلبہ دشمن رویے کے خلاف کوئٹہ پریس کلب کے سامنے احتجاجی مظاہرہ کیا جس میں طلبا کی ایک بڑی تعداد شریک تھی۔ اس دوران احتجاجی طلبا نے کالج پرنسپل اور انتظامیہ کے خلاف شدید نعرے بازی کی۔احتجاجی مظاہرے میں طلبا نے پلے کارڈز اُٹھائے تھے جس پر طلبا کے بنیادی مسائل کے حق میں اور انتظامیہ کے ناروا سلوک کے خلاف نعرے درج تھے۔
زرعی کالج بلوچستان کی انتظامیہ کی نااہلی اور ناروا رویے کے خلاف طلبا گذشتہ چند روز سے سراپا احتجاج ہیں۔ آج دوپہر احتجاجی طلبا کالج سے پریس کلب تک ایک ریلی کی شکل میں پہنچے جہاں شدید احتجاج کیا گیا اور دھرنا دیا۔ طلبا کا کہنا تھا کہ انتظامیہ نے لوٹ مار اور کرپشن کی انتہا کردی ہے جبکہ دوسری طرف کالج میں بنیادی سہولتیں تک میسر نہیں۔ اس موقع پر پرگریسو یوتھ الائنس کے کارکنان طلبا کے ساتھ اظہار یکجہتی کے لئے موجود رہے اور پروگریسو یوتھ الائنس کا لیف لیٹ بھی تقسیم کیا گیا۔
طلباء کے بنیادی مطالبات میں پسند نا پسند کی بنیاد پر ڈراپ آؤ ٹ سسٹم کا خاتمہ‘ پراسپیکٹس کی فیس کو 3,500 سے کم کر کے 1500کرنا‘ کالج اور ہاسٹل میں بجلی کی فراہمی کو یقینی بنانا‘ یونیورسٹی ایکٹ کی بحالی‘کمپری ہینسو ٹیسٹ (Comprehensive Test)کا خاتمہ، بی ایس سی آنرز کی بحالی کے علاوہ انتظامیہ اور پرنسپل کی نااہلی کے خلاف مطالبات شامل ہیں۔
اس سے قبل گزشتہ روز زرعی کالج کے طلبا نے پرنسپل اور انتظامیہ کے خلاف کالج کے احاطے کے اندر بھی احتجاجی مظاہرہ کیا تھا۔ اس احتجاجی مظاہرے میں پی ایس ایف(آزاد) ‘بی ایس او(پجار) ‘پی ایس او سمیت پی ایس ایف کے کارکنان نے شرکت کی۔ مظاہرین نے کالج کے اندر پر امن طور مظاہرہ کیا اور کالج انتظامیہ کو واضح الفاظ میں پیغام دیا تھا کہ ان کے مطالبات کو تسلیم کر کے مسائل کا حل نکال لیا جائے، نہیں تو ہم سڑکوں پر آکر احتجاج کرنے پر مجبور ہو جائینگے۔ مگر انتظامیہ کے کان پر جوں تک نہیں رینگی۔ جس کے بعد آج طلبا نے احتجاجی ریلی نکالی اور پریس کلب کے سامنے دھرنا دیا۔
بلوچستان سمیت پاکستان بھر کے کے تمام تعلیمی اداروں میں طلبہ پر ظلم و استحصال کا یہ سلسلہ جاری ہے جس کے خلاف طلبہ کو متحد ہو کر جدوجہد کرنی ہوگی۔ اور ان تمام مسائل کا حل طلبہ یونین پر پابندی کا خاتمہ ہے تاکہ طلبہ اپنے حقوق کی جدوجہد میں بھرپور طریقے سے اتر سکیں۔