|رپورٹ: پروگریسو یوتھ الائنس، کشمیر|
عباسپور گورنمنٹ بوائز ڈگری کالج میں گزشتہ 13 سالوں سے کالج بس موجود نہیں ہے جس کے لیے طلبہ نے کئی بار انتظامیہ تک درخواست پہنچائی لیکن 13 سالوں میں ان کی درخواست اور ان کے احتجاجوں کو نظر انداز کیا گیا۔ گورنمنٹ کالج کے طلبہ نے اس تمام تر صورت حال کو دیکھتے ہوئے طلبہ ایکشن کمیٹی بنائی اور 22فروری 2021 کو ایک احتجاج کیا اور کالج انتظامیہ کو 20 دن کی ڈیڈ لائن دی۔ 20 دن گزرنے کے بعد بھی طلبہ کو کالج انتظامیہ کی طرف سے کوئی موثر حل نہیں بتایا گیا تو گورنمنٹ کالج کے طلبہ نے دوبارہ احتجاج کیا اور کلاسز کا بائیکاٹ کیا۔ عباسپور شہر کا پل کئی گھنٹے بند رہا طلبہ کے ساتھ شہر کی انتظامیہ نے بار بار مذاکرات کیے اور ان کے مطالبات کو ماننے کے جھوٹے وعدے کیے مگر طلبہ ایکشن کمیٹی نے ماننے سے انکار کر دیا۔ طلبہ ایکشن کمیٹی کے رہنماوں نے کہا کہ طلبہ پبلک ٹرانسپورٹ پہ کالج آتے ہیں اور ان کو گاڑیوں کے اندر جگہ نہیں ملتی اور گاڑی کے چھت پہ بیٹھنے کی وجہ سے کئی طلبہ حادثوں کا شکار ہو جاتے ہیں۔ پبلک ٹرانسپورٹ کو ٹریفک پولیس چالان کرتی اور بعض اوقات اوور لوڈنگ کی وجہ سے گاڑیاں تھانے میں لے جائی جاتی ہیں اور طلبہ کالج ٹائم پہ کلاسز اٹینڈ نہیں کر پاتے۔ پبلک ٹرانسپورٹ میں طلبہ کے ساتھ بد سلوکی کی جاتی ہے اور ان کو رستے میں گاڑیوں سے اتار دیا جاتا ہے۔
طلبہ ان تمام تر حالات سے تنگ آچکے ہیں۔ کالج بس کی عدم دستیابی کی وجہ سے طلبہ کو ان تمام تر مسائل کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ کالج بس طلبہ کا بنیادی حق ہے اور ان کے حق پر کوئی ڈاکہ نہیں ڈال سکتا۔طلبہ ایکشن کمیٹی نے تمام تر صورت حال کو مد نظر رکھتے ہوئے یہ فیصلہ لیا ہے کہ جب تک ان کو کالج بس فراہم نہیں کی جاتی وہ کلاسز کا بائیکاٹ اور کالج ٹائم میں شہر میں داخل ہونے کا واحد راستہ یعنی عباسپور مین پل بند رکھیں گے۔ دو دن تک طلبہ مسلسل احتجاج کرتے رہے جس کے بعد انتظامیہ کو مجبوراً طلبہ کی ڈیمانڈز ماننا پڑیں اور دو ماہ کے اندر ٹرانسپورٹ مہیا کرنے کا تحریری نوٹس جاری کیا گیا۔ پچھلے کچھ عرصے میں ملک کے مختلف تعلیمی اداروں کے طلبہ نے جدوجہد کر کے اپنے مطالبات منوائے ہیں اور اسی طرح عباس پور کالج کے طلبی کی یہ جیت بھی انکی جڑت اور مسلسل جدوجہد سے کا نتیجہ ہے۔
لیکن یہ کوئی آخری لڑائی نہیں ہے، سرمایہ داری کے بڑھتے بحران کے ساتھ ساتھ طلبہ کے مسائل میں بھی مزید اضافہ ہونے کی طرف جائے گاجسکے خلاف منظم ہو کر بھرپور انداز میں جدوجہد کرنی ہو گی اور سیاست کے میدان میں سر گرم ہونا ہوگا۔ طلبہ یونین کے وہ پلیٹ فارم ہے جس پر منظم ہو کر طلبہ اپنے حقوق کی جنگ لڑ سکتے ہیں اور یہ طلبہ کا آئینی حق ہے۔ ہم پروگریسویوتھ الائنس کی طرف سے طلبہ کی اس شاندار کامیابی پر ان کو مبارکباد پیش کرتے ہیں اور امید کرتے ہیں کہ طلبہ یونین کی بحالی کی جدوجہد تک اسی طرح منظم ہو کر جدوجہد کو آگے بڑھائیں گے اور اس لڑائی میں پروگریسویوتھ الائنس طلبہ کے شانہ بشانہ کھڑا ہے۔
طلبہ اتحاد زندہ باد!
طلبہ مزاحمت زندہ باد!
طلبہ یونین بحال کرو!