|رپورٹ: اسفند یار شنواری|
فاٹا اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن(FSO) کے صدر کی گرفتاری کے خلاف پشاور پریس کلب کے سامنے دیا جانے والا دھرنا آج تیسرے روز بھی جاری رہا۔ آج صبح ایف ایس او کے کارکنوں کی جانب سے بھرپور احتجاجی مظاہرہ کیا گیا جس میں طلبہ نے صدر کی رہائی اور ایف سی آر کے خلاف شدید نعرے بازی کی۔ فاٹا اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن نے 10 دسمبر سے آرگنائزیشن کے مرکزی صدر کی گرفتاری کے خلاف دھرنے کااعلان کیا تھا جو کہ آج تیسرے روز بھی جاری رہا۔ یاد رہے کہ FSO کے مرکزی صدر شوکت عزیز کو FCR کے خلاف نعرے بازی کے جرم میں گرفتار کیا گیا تھا۔ شوکت عزیز اس وقت پشاور کی مرکزی جیل میں قید ہے اور کسی کو بھی ملاقات کرنے کی اجازت نہیں ہے۔
FSO کے ایڈوائزر حلیم اورکزئی کا کہنا تھا کہ ڈپٹی کمشنر پشاور ریاض محسود نے شوکت عزیز کو اپنے ’’دفتر بلا کر‘‘ تین ایم۔ پی۔ او کے تحت گرفتار کیا ہے۔ اس قانون کے مطابق صرف وہ لوگ گرفتار ہوتے ہیں جن کی وجہ سے کسی اور کی زندگی خطرے میں ہو۔ لیکن FSO کے اراکین کا کہنا تھا کہ شوکت عزیز کو فقط اس لیے گرفتار کیا گیا ہے کیوں کہ اس نے پشاور میں فاٹا ریفارمز کی عنوان سے ایک میٹنگ میں FCR کے خلاف آواز اٹھائی تھی۔ اس میٹنگ کا اہتمام فاٹا سیکریٹریٹ نے کیا تھا جس میں مختلف عہدیداران بشمول گورنر، سینیٹرز اور ایم این ایز موجود تھے۔ FSO کے رکن ملک سعید جوکہ اس میٹنگ میں موجود تھے، نے بتایا کہ میٹنگ کے دوران ایک ملک نے اٹھ کر ایف سی آر کی حق میں تقریر شروع کردی جس کے جواب میں شوکت عزیز نے ’’گو ایف سی آر گو‘‘ کے نعرے لگائے۔ اس سے میٹنگ معطل ہوگئی۔ بعد ازاں شوکت عزیز کو اسی دن 9 دسمبر3بجے گرفتار کر لیا گیا۔
FSO کے خواتین ونگ کی جنرل سیکرٹری ثمرینہ خان محسود کا کہنا تھا کہ اگر ایف ایس او کے صدر کو رہا نہ کیا گیا تو احتجاج کا دائرہ کار پورے ملک تک پھیلائیں گے۔
پروگریسو یوتھ الائنس(PYA) فاٹا اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن کے صدر کی گرفتاری کی شدید مذمت کرتا ہے اور فوری رہائی کا مطالبہ کرتا ہے۔ برطانوی سامراج کی باقیات ایف سی آر جیسے کالے قانون کے تحت قبائلی علاقوں پر روا رکھے جانے والا ریاستی جبر بند کیا جائے۔