|رپورٹ: پروگریسو یوتھ الائنس، لاہور|
12 نومبر 2019ء کو یونیورسٹی آف انجینئرنگ اینڈ ٹیکنالوجی (UET) کی انتظامیہ کی طرف سے 2 طلبہ کو یونیورسٹی سے 6 ماہ کے لئے بے دخل کر دیا گیا اور 4 طلبہ کی ہاسٹل الاٹمنٹ مستقل طور پر ختم کر دی گئی۔ یہ سزا یونیورسٹی میں فیسوں میں اضافے اور دیگر مسائل کے خلاف احتجاج کرنے کے ”جرم“ میں دی گئی ہے۔ بے دخل ہونے والے طلبہ میں سعد ابراہیم نامی ایک طالب علم پروگریسو یوتھ الائنس کا کا رکن بھی ہے۔
یونیورسٹی کی فیسوں میں بے تحاشہ اضافہ کیا گیا ہے جن کی رپورٹ ہم پہلے لگا چکے ہیں۔ حتیٰ کہ پنکھا چلانے کا بھی کرایہ مقرر کیا گیا ہے۔ اس کے علاوہ ہاسٹلوں میں سہولیات کی کمی، صاف پانی کی عدم موجودگی، سوشل میڈیا پر پابندی، انتظامیہ کا جابرانہ سلوک اور دیگر بے شمار مسائل موجود ہیں۔ ان مسائل کے خلاف طلبہ نے 13 ستمبر کو احتجاج کی کال دی تھی جس کا پتہ چلتے ہی 12 ستمبر کی شام کو سیکورٹی کی طرف سے ہاسٹلوں میں چھاپے مارے گئے اور طلبہ کو حراست میں لے کر ڈرایا دھمکایا گیا۔ اس کے باوجود طلبہ نے جرات کا مظاہرہ کرتے ہوئے مقررہ وقت پر احتجاج کیا۔ احتجاج کو شروع میں ہی روک لیا گیا اور مزاکرات پہ مجبور کیا گیا۔ مزاکرات میں انتظامیہ کے نمائندوں نے وعدہ کیا کہ تمام مطالبات فوری طور پر پورے کیے جائیں گے اور کوئی تادیبی کاروائی نہیں کی جائے گی۔ یہ کاروائی انتظامیہ کی منافقت اور طلبہ دشمنی کا کھلا ثبوت ہے۔
پروگریسو یوتھ الائنس اس غنڈہ گردی کی شدید مذمت کرتا ہے اور واضح کرتا ہے کہ اگر یہ فیصلہ واپس نہ لیا گیا تو ملک گیر احتجاجی سلسلے کا آغاز کیا جائے گا۔ مزید فیسوں میں اضافے سمیت تمام مسائل کے خلاف ناقابلِ مصالحت جدوجہد جاری رہے گی!
طلبہ دشمن انتظامیہ مردہ باد!
فیسوں میں اضافہ نا منظور!
مفت تعلیم ہمارا حق ہے،خیرات نہیں!
طلبہ یونین بحال کرو!
Pingback: Progressive Youth Alliance – بولان میڈیکل کالج اور قوم پرستی کا المیہ