April 20, 2017 at 6:42 PM
|رپورٹ: کریم پرہر| ولی خان یونیورسٹی مردان میں مشال خان کے وحشیانہ قتل کیخلاف ژوب میں مرغی چوک سے احتجاجی ریلی کا آغاز ہوا جو کہ پریس کلب کے سامنے احتجاجی مظاہرہ میں تبدیل ہوگیا۔ احتجاجی مظاہرے میں طلبہ اور سیاسی کارکنان نے بھرپور شرکت کی۔ اس کے ساتھ قلعہRead More
April 20, 2017 at 3:11 PM
مظاہرین کا کہنا تھا کہ مشعل کا قتل مذہب و ملحدیت کی جنگ کا شاخسانہ نہیں بلکہ یہ ایک طبقاتی وقوعہ ہے اور مشعال خان کو حقوق کی آواز بلند کرنے کے جرم کی پاداش میں قتل کیا گیا
April 20, 2017 at 1:15 PM
عبدالولی خان یونیورسٹی کے 23سالہ جرنلزم کے نوجوان طالب علم مشعل خان کا رجعتی بنیاد پرست ہجوم کے ہاتھوں پر تشدد قتل اس بات کی ایک نئی اور اعصاب شکن مثال ہے کہ کس طرح پاکستان میں بائیں بازو اور ترقی پسند قوتوں کے خلاف خوف و ہراس کا پر تشدد بازار گرم کیا جا رہا ہے
April 19, 2017 at 1:23 PM
حکمران طبقے کے جبر کے خلاف جب بھی کوئی آواز بلند ہوتی ہے ‘ کوئی تحریک ابھرتی ہے اور طلبہ، مزدوروں یا کسانوں کا کوئی بھی حصہ احتجاج کے لیے باہر نکلتا ہے تو وحشی ملاؤں کو ان تحریکوں کو کچلنے کے لیے چھوڑ دیا جاتا ہے
April 19, 2017 at 12:57 PM
عبدالولی خان یونیورسٹی مردان کے طالبعلم مشعل خان کے ریاستی پشت پناہی میں بہیمانہ قتل کے خلاف ہونیوالے ملتان میں چونگی نمبر 9پر طلبہ اور نوجوانوں نے احتجاجی مظاہرہ کیا۔ احتجاجی مظاہرے کی کال پروگریسو یوتھ الائنس، ملتان کی جانب سے دی گئی تھی۔ احتجاجی مظاہرے میں بہاؤالدین زکریا یونیورسٹی، ایمرسن کالج، نشتر میڈیکل کالج کے علاوہ دیگر تعلیم اداروں کے طلبہ نے بھی بھرپور شرکت کی۔
April 17, 2017 at 6:39 PM
مظاہرین نے مذہبی بنیاد پرستی، مشال کے قاتلوں کی گرفتاری، اور یونیورسٹی انتظاميہ کیخلاف شدید نعرے بازی کی۔ مظاہرے سے خطاب کرتے ہوئے مقررین نے کہا کہ مشال کی لڑائی طلبہ کے بنیادی حقوق اور اس ظالم نظام کیخلاف تھی نہ کہ وہ مذہب کیخلاف لڑ رہا تھا