نظم: آزادی کے ستر سال
جب تک جنتا بھوکی ہے
یہ آزادی جھوٹی ہے
جب تک جنتا بھوکی ہے
یہ آزادی جھوٹی ہے
میرے ہی دِیں کی بہت سی نسلیں
اداس عیدیں منا رہی ہیں
لکھنے بیٹھا ہوں تو یوں لگتا ہے جیسے انگلیوں سے خون ٹپک رہا ہے ابھی پچھلے سانحے کا درد باقی تھا ابھی مرنے والوں کا خون تر تھا ماؤں کے آنسو خشک نہ ہو پائے تھے کل ہی اپنوں کو دفنا کے آئے تھے ابھی اس غم میں آنکھ نمRead More