|رپورٹ: پروگریسو یوتھ الائنس، ہجیرہ|
پروگریسو یوتھ الائنس کی جانب سے 20 مئی کو ہجیرہ میں ”موجودہ سیاسی صورتحال اور نوجوانوں کا کردار“ کے عنوان سے سیمینار کا انعقاد کیا گیا، سیمینار کے اختتام پر ہجیرہ کے مختلف تعلیمی اداروں کے طلبہ پر مشتمل پی وائی اے ہجیرہ کی آرگنائزنگ باڈی تشکیل دی گئی۔ سیمینارمیں ڈگری کالج، سٹار کالج، محمدن کالج اور اسلامیہ کالج کے طلبہ نے بھرپور شرکت کی۔ ہجیرہ میں بہت جلد طلبہ و نوجوانوں کا کنونشن منعقد کرنے کا اعلان کیا گیا۔
سیمینار کے موضوع پر تفصیلی بات پی وائی اے کشمیر کے سرگرم کارکن عبید زبیر نے کی۔ ان کا کہنا تھا کہ اس وقت سرمایہ دارانہ نظام عالمی سطح پر بحران کی زد میں ہے، پسماندہ ممالک سے لیکر ترقی یافتہ ممالک تک ہر جگہ معیشت سکڑ رہی ہے۔ دنیا بھر میں تمام روایتی سیاسی پارٹیاں غیر مقبول ہوتی جارہی ہیں۔ کرہ عرض پر قائم دنیا کی سب سے بڑی طاقت امریکی سامراج کی بھی طاقت مسلسل کمزور ہو رہی ہے۔ اس بحران کا سارا بوجھ محنت کش طبقے پر ڈالا جا رہا ہے اور محنت کش طبقے کے معیار زندگی میں رکارڈ گراوٹ واقع ہوئی ہے۔
بات کو بڑھاتے ہوئے اس نے کہا کہ خوش آہند بات یہ ہے کہ دنیا بھر میں محنت کشوں، طلبہ اور نوجوانوں نے حکمرانوں کے حملوں کا بھر پور جواب دیا ہے۔ لہٰذا ہر خطے میں احتجاج، ہڑتالیں اور انقلابی تحریکیں رونما ہوئی ہیں، جس میں طلبہ اور نوجوانوں نے بھی بڑھ چڑھ کر حصہ لیا ہے۔ موجودہ ملکی حالات کے خلاف پاکستان کے عوام میں بھی شدید غم و غصہ پایا جاتا ہے، کسی بھی وقت ایک تحریک ابھر نے امکانات واضح ہو چکے ہیں۔ اس لیے طلبہ اور نوجوانوں کا منظم ہونا اور انقلابی نظریات کو سمجھنا بہت اہم ہو چکا ہے۔
اس کے بعد قمر فاروق نے مزید بات کرتے ہوئے کہا سرمایہ دارانہ نظام تاریخی طور پر متروک ہو چکا ہے اور انسانیت کی وسیع اکثریت کو آسودگی اور خوشحالی دینے سے یکسر قاصر ہے۔ انسانی سماج ایک نئے مرحلے میں داخل ہو چکا ہے۔ عدم استحکام، انتشار، جنگیں اور انقلابات اس عہد کا معمول ہو گیا ہے۔ آج یہ نظام وہ تمام تر سہولیات اور مراعات واپس چھین رہا ہے جو محنت کش طبقے نے لمبی جدوجہد کے بعد حاصل کی تھیں۔ ان حالات میں جہاں محنت کش طبقے پر مسلسل معاشی حملے دنیا بھر میں جاری ہیں وہاں نوجوانوں سے ان کا حال اور مستقبل بھی چھینا جا رہا ہے۔ نظام میں اصلاحات کی گنجائش کم ہوتی جا رہی ہے۔
آفاق احمد نے گفتگو میں حصہ لیتے ہوئے کہا کہ ایسے میں نظام تعلیم کی نجکاری کی جا رہی ہے اور تعلیم کو سرمایہ داروں کے منافع کا ذریعہ بنا دیا گیا ہے۔ سرکاری تعلیمی اداروں کو دانستہ طور پر برباد کیا جا رہا ہے تاکہ انہیں کوڑیوں کے بھاؤ بیچا جا سکے۔ انہوں نے کشمیر بھر میں جاری آٹا بجلی اور اشیائے خورد و نوش کی قیمتوں میں اضافے کے خلاف احتجاجی تحریک پر بھی تفصیلی بات۔
اس کے بعد مختلف تعلیمی ادروں کے طلبہ پر مشتمل پروگریسو یوتھ الائنس ہجیرہ کی آرگنائزنک باڈی تشکیل دے کر ذمہ داریاں تقسیم کی گئیں۔ متعلقہ تعلیمی ادروں کے لیے شعیب زاہد، صیام یوسف، روہیب ذوالفقار، معاویہ آفتاب، ثوبان منصف اور رومان گلفراز کو بطور ممبر آرگنائزنگ باڈی منتخب کیا گیا۔
منتخب شدہ آرگنائزنگ باڈی نے بہت جلد ہجیرہ میں طلبہ و نوجوانوں کا کنونشن منعقد کرنے کا اعلان کیا۔
پروگریسو یوتھ الائنس کے نظریات اور جدوجہد سے متفق ہو کر سیمینار میں موجود 21 نئے طلبہ نے پروگریسو یوتھ الائنس میں شمولیت اختیار کی۔
آخر میں پروگریسو یوتھ الائنس کشمیر کے صدر صہیب حنیف نے طلبہ کو پی وائی اے کا حصہ بنے پر مبارکباد دی۔ اور کہا کہ پروگریسو یوتھ الائنس ملک بھر میں طلبہ اور نو جوانوں کومارکسزم کے انقلابی نظریات کے تحت منظم کر رہا ہے۔ اس نے ہجیرہ میں اس جدوجہد کو تیز تر کرنے کی اہمیت پر زور دیا۔ صہیب کا مزید کہنا تھا کہ مفت تعلیم، طلبہ یونین کی بحالی، تعلیمی بجٹ میں اضافے، ہراسمنٹ کے خاتمے، بے روزگاری کے خاتمے، ہاسٹلز اور ٹرانسپورٹ کی بہتر سہولیات کے حصول کے لیے اور قومی جبر و طبقاتی جبر سمیت سرمایہ دارانہ نظام کا خاتمہ کر کے سوشلسٹ انقلاب کرنا ہوگا۔
پروگریسو یوتھ الائنس کا ممبر بننے کے لیے یہاں کلک کریں!