گوجرانوالہ: بیروزگاری، جنسی ہراسانی، مہنگی تعلیم، قومی جبر اور سرمایہ داری کے خلاف ”ہلہ بول“ یوتھ کنونشن کا انعقاد!

|رپورٹ: پروگریسو یوتھ الائنس، گوجرانوالہ|

پروگریسو یوتھ الائنس گوجرانوالہ کی جانب سے 20 نومبر 2022ء کو بیروزگاری، جنسی ہراسانی، مہنگی تعلیم، قومی جبر اور سرمایہ داری کے خلاف ”ہلہ بول“ یوتھ کنونشن کا انعقاد کیا گیا۔ اس کنونشن میں طلبہ، نوجوانوں اور محنت کشوں کی کثیر تعداد نے شرکت کی۔ شریک ہونے والے طلبہ کا تعلق پنجاب یونیورسٹی گوجرانوالہ کیمپس، گفٹ یونیورسٹی، اسلامیہ کالج گوجرانوالہ، یونیورسٹی آف گجرات، یونیورسٹی آف مینجمنٹ اینڈ ٹیکنالوجی، ایسپائر کالج اور دیگر تعلیمی اداروں سے تھا۔

کنونشن میں سٹیج سیکریٹری کے فرائض پنجاب یونیورسٹی گوجرانوالہ کی طالبہ اور پی وائی اے کی سرگرم کارکن فاطمہ صدیق نے سر انجام دیے۔ سب سے پہلے پی وائی اے کے کارکن راحت علی سانسی نے فیض احمد فیضؔ کی برسی پر انہیں خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے ان کی نظم ”بول،کہ لب آزاد ہیں تیرے“ پڑھی۔ پھر قدیر خان نے جو کہ کامونکی سے تعلق رکھتے ہیں، انہوں نے فیض احمد فیضؔ کی نظم ”ہم دیکھیں گے“ کو بہت خوب صورتی سے گا کے پیش کیا۔ اور اس کے بعد کنونشن کا باقاعدہ آغاز کیا گیا۔

سب سے پہلے سجل عدیل جو کہ پی وائی اے کی سرگرم کارکن ہیں، انہوں نے طالبات کے ساتھ یونیورسٹیوں میں ہونے والے مسائل پر بات کی۔ خصوصی طور پہ طالبات کو درپیش ہراسمنٹ اور ٹرانسپورٹ جیسے مسائل پر روشنی ڈالی۔ اس کے بعد کامریڈ سلمیٰ نذر نے ناظرین کو پی وائی اے کے دستور و منشور سے آگاہ کیا۔ اور کہا کہ پی وائی اے کا مقصد طلبہ اور نوجوانوں کو سوشلزم کے انقلابی نظریات کے تحت منظم کرنا ہے۔ تا کہ ایک انقلابی جدوجہد کے ذریعے نا صرف مفت تعلیم اور روزگار سمیت طلبہ اور نوجوانوں کے جملہ حقوق کی لڑائی کو آگے بڑھایا جائے بلکہ تمام مسائل کی جڑ اس سرمایہ دارانہ نظام کے خاتمے اور سوشلزم کے لیے جدوجہد کو تیز کیا جائے۔

اسلامیہ کالج سے ارسلان خان نے طبقاتی نظام کی وجہ سے موجود مسائل پہ بات رکھی۔ پھر رانا عمر نے طلبہ یونین کی اہمیت پہ بات کی اور اس کے علاوہ اس کی تاریخ پہ بھی بات کی کہ کس طرح طلبہ یونین پہ پابندی لگائی گئی تھی۔ اس کے بعد پی وائی اے گوجرانوالہ کی آرگنائزر سحر وائیں نے گوجرانوالہ میں پی وائی اے کی پچھلی سر گرمیوں پہ روشنی ڈالی اور اس کے علاوہ تعلیمی ادروں میں طلبہ کو درپیش مسائل پہ بات رکھی، جس میں طلبہ کی ہراسمنٹ سے لے کر ٹرانسپورٹ، سمسٹر سسٹم، ہاسٹلز کی کمی، فیسوں میں اضافے، تعلیمی بجٹ میں کٹوتیوں اور طلبہ یونین پر پابندی جیسے مسائل پر تفصیلی گفتگو کی۔ اس کے بعد پنجاب یونیورسٹی لاہور کی طالبہ مشعل وائیں نے بات کی کہ کس طرح سے طالبات کو سکول و کالج سے لے کر یونیورسٹی تک مختلف طریقوں سے ذہنی و جنسی طور پہ ہراساں کیا جاتا ہے۔ پھر پاکستان کے مشہور و معروف ناول نگار، مترجم اور افسانہ نگار خالد فتح محمد صاحب نے کہا کہ اس نوجوانوں کے کنونشن پہ آکر وہ اپنے آپ کو جوان محسوس کر رہے ہیں اور اس کنونشن کی وجہ سے انکو امید ملی ہے۔ پی وائی اے کے کارکنان طلبہ کی حقوق کے لیے شاندار جدوجہد کر رہے ہیں اور یہی چراغ جلیں گے تو روشنی ہوگی۔

اس کے بعد پروگریسو یوتھ الائنس گوجرانوالہ کی سابقہ آرگنائزر سلمیٰ نذر نے پی وائی اے گوجرانوالہ کی کابینہ کا حلف لیا۔

نو منتخب کابینہ کے نام اور ذمہ داریاں مندرجہ ذیل ہیں:

صدر: سحر وائی
سینئر نائب صدر: عمر رانا
نائب صدر: فاطمہ صدیق
سیکریٹری جنرل: محمد زید
سوشل میڈیا انچارج: سجل عدیل
سٹڈی سرکل انچارج: راحت علی سانسی
سیکریٹری انفارمیشن و نشریات: ارسلان خان

کنونشن کے اختتامی کلمات کے لیے عالمی مارکسی رجہان کے پاکستانی سیکشن لال سلام کے رہنما آدم پال کو دعوت دی گئی۔ انہوں نے سب سے پہلے پروگریسو یوتھ الائنس گوجرانوالہ کے کارکنان کو کنونشن کے کامیاب انعقاد پر مبارکباد پیش کی اور کہا کہ امیر اور غریب کی طبقاتی تقسیم ہر جگہ موجود ہے، لیکن اس کے متعلق کوئی بات کرنا پسند نہیں کرتا۔ طلبہ نے نہایت اہم قدم اٹھایا ہے اور ان معاملات کو زیر بحث لایا ہے۔

طلبہ، نوجوانوں، محنت کشون اور کسانوں کو درپیش تمام مسائل کے تانے بانے سرمایہ دارانہ نظام سے جڑے ہوئے ہیں۔ سرمایہ دارانہ نظام کے خاتمے کے بغیر کوئی بھی مسئلہ مستقل طور پہ حل نہیں ہو سکتا، حقیقی راہ نجات سوشلزم ہی ہے۔ اس کے حصول کے لیے طلبہ اور نوجوانوں کو بڑھ چڑھ کر حصہ لینا ہوگا۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

*

This site uses Akismet to reduce spam. Learn how your comment data is processed.