کوریا کی فلمیں اس وقت پوری دنیا میں دھوم مچا رہی ہیں۔ گزشتہ سال جب امریکہ کے آسکر انعام کو پوری دنیا میں بنائی گئی فلموں کے لیے کھولا گیا تو ایک کوریا کی ہی فلم ”Parasite“ سب سے بڑی کامیابی حاصل کرنے میں کامیاب ہوئی۔ اس سے قبل یہ انعام تقریباً امریکی فلموں کے لیے ہی مخصوص تھا۔
کوریا کی فلمیں نہ صرف اچھوتے موضوعات کے لیے مشہور ہو رہی ہیں بلکہ ان کی ڈائریکشن اور اداکاری بھی پوری دنیا کے فلم بینوں کے دل جیت رہی ہے۔ کوریا کی گزشتہ صدی کی جنگوں کے بارے میں فلمیں ہوں یا پھر 80 کی دہائی کے دوران خونی آمریت کے خلاف عوامی جدوجہد کا موضوع ہو، یا پھر امارت اور غربت کی بڑھتی خلیج ہو یا دیگر سماجی برائیاں اور ریاستی جبر ہو کوریا میں انتہائی اہم موضوعات پر بہت ہی کمال فلمیں بنائی جا رہی ہیں۔
مذکورہ بالا فلم کوریا کی طلبہ تحریک کے حوالے سے انتہائی اہم فلم ہے جو 1987ء کے خونی واقعات کو انتہائی مہارت سے سکرین پر پیش کرتی ہے۔ کیسے عام طلبہ یونیورسٹی میں تعلیم کے دوران سیاسی سرگرمیوں کا حصہ بنتے ہیں اور نظریاتی سیاست کی جانب مائل ہوتے ہیں۔ کیسے ریاستی جبر اور انتظامیہ کے ہتھکنڈے انہیں مزاحمت کے نئے رستوں سے متعارف کراتے ہیں اور وہ کیسے انتہائی دلیری اور جرات مندی سے تمام مشکلات کا مقابلہ کرتے ہیں۔
اس کے علاوہ سب سے اہم نکتہ یہ دکھایا گیا ہے کہ کیسے مقدار معیار میں بدلتی ہے اور چھوٹی چھوٹی سیاسی سرگرمیاں طلبہ تحریک کے ابھار میں کردار ادا کرتے ہوئے خونی آمریت اور ریاستی جبر کے خلاف لاکھوں طلبہ کو متحرک کرتے ہوئے تحریک کی کامیابی کی جانب بڑھتی ہیں۔ سیاسی موضوع پر مبنی اس فلم میں رومانس بھی موجود ہے۔ سیاسی جدوجہد میں شامل فلم کے اہم کرداروں ’لی ہین یے وول‘ اور ’یے وون ہی‘ کے عشق کو بھی انتہائی خوبصورتی سے اس فلم میں دکھایا گیا ہے۔ اس فلم کو دیکھنے والے یقینا اسے بار بار دیکھنے پر مجبور ہوں گے۔