قائد اعظم میڈیکل کالج بہاولپور: ہاسٹل کی بوسیدہ چھت گرنے سے ایک ملازم کی موت۔۔۔طلبہ کا احتجاج!

|پروگریسو یوتھ الائنس، بہاولپور|

گزشتہ ہفتے قائد اعظم میڈیکل کالج، بہاولپور کے گرلز ہاسٹل کی بوسیدہ چھت گر گئی۔ چھت کی زد میں ایک مالی آیا جو زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے کل انتقال کر گیا۔ آج بروز سوموار طلبہ کی جانب سے اس ملازم کے قتل کے ذمہ داران کو سزا دینے، کالج میں نئے ہاسٹل تعمیر کر نے اور موجودہ ہاسٹلز کی رینوویشن کے مطالبے کے گرد احتجاج کا انعقاد کیا اور کلاسوں کے بائیکاٹ کا بھی اعلان کیا گیا۔

یاد رہے کہ قائد اعظم میڈیکل کالج کے ہاسٹلز کی پچھلے لمبے عرصے سے کوئی مرمت نہیں کی گئی، جس وجہ سے ہاسٹلز انتہائی خستہ حال ہو چکے ہیں اور ان میں رہنا موت کو گلے لگانے کے مترادف بن چکا ہے۔ دو دن پہلے، ہفتے کے روز جب طلبہ نے احتجاج کیا تو انتظامیہ کی جانب سے ان کو ڈرا دھمکا کر خاموش کرانے کی کوشش کی گئی اور ملبے کی زد میں آکر مر جانے والے مالی کو ہی اس کی موت کا قصوروار ٹھہرایا جا رہا ہے۔ یہ رویہ انتظامیہ کا طلبہ اور ملازمین دشمنی کا واضح ثبوت ہے۔

پروگریسو یوتھ الائنس طلبہ کے مطالبات کی بھرپور حمایت کرتا ہے اور انتظامیہ کے طلبہ و ملازمین دشمن کردار کی مذمت کرتا ہے۔ کالج کے طلبہ کی یہ مزاحمت اور طلبہ و ملازمین کا اتحاد ایک خوش آئند بات ہے، جس کو مزید مستحکم کرنے کی ضرورت ہے۔ انتہائی کامیاب بائیکاٹ، غصے کی شدت کا اظہار ہے۔ مگر کیا محض بائیکاٹ اور احتجاج سے مسائل حل ہو جائیں گے؟ نہیں۔ ہم سمجھتے ہیں کہ موجودہ معاشی بحران اور تعلیمی بجٹ میں مسلسل کٹوتیوں کے باعث ہی شعبہ تعلیم مکمل طور پر زمین بوس ہو چکا ہے۔ موجودہ بحران کے شعبہ تعلیم پر خطرناک اثرات مرتب ہوئے ہیں۔ اس کے خلاف طلبہ میں شدید غم وغصہ موجود ہے، کسی بھی مسئلے پر ملک گیر سطح پر طلبہ کی عالیشان تحریک نمودار ہونے کے واضح امکانات موجود ہیں۔ اس سے خوفزدہ ہو کر ریاست اور انتظامیہ نے من چاہی سوسائیٹیاں، کمییٹیاں اور مذہبی، لسانی و علاقائی بنادوں پر مبنی اپنے ہی پالتو جتھے بنائے ہوئے ہیں۔ ان جتھوں کے ذریعے پورے پاکستان کے تعلیمی اداروں میں انتہائی شاطرانہ انداز میں طلبہ کو توڑا اور تقسیم کیا جاتا ہے۔ کالج انتظامیہ بھی اس کارگر ہتھیار کو نہیں چھوڑے گی۔ اس لیے طلبہ کو خود منظم ہونا پڑے گا۔ طلبہ کے لیے ضروری ہے کہ مالی کے قاتلوں کو سزا دلوانے اور ہاسٹلز کی مرمت اور نئے ہاسٹلز کی تعمیر کے مطالبات کے گرد ہر ایک کلاس کے طلبہ پر مشتمل منتخب ایکشن کمیٹیاں تشکیل دیں اور اسی طرح طلبہ کی منتخب شدہ کالج کی ایکشن کمیٹی منظم کی جائے۔ طلبہ کا اتحاد ہی ہماری سب سے بڑی طاقت ہے، یہی طلبہ کی منتخب ایکشن کمیٹیاں بنا کر ہی مزاحمت کے ذریعے مسائل حل کروائے جاسکتے ہیں۔ ان کمیٹیوں کے ذریعے تعلیمی بجٹ میں اضافے، فیسوں کی کمی، طلبہ یونین کی بحالی، ہراسمنٹ کے مکمل خاتمے اور ٹرانسپورٹ، ہاسٹل و دیگر سہولیات کے حصول کے لئے جدوجہد کو کامیاب کروایا جا سکتا ہے۔

اس سے بڑھ کر ملک گیر سطح پر طلبہ کی اس طرح کی کمیٹیاں بنا کر محنت کش طبقے کی قیادت میں موجودہ تمام مسائل کی بنیادی وجہ سرمایہ دارانہ نظام کا خاتمہ کر کے سوشلسٹ انقلاب کیا جا سکتا ہے۔ سوشلسٹ انقلاب ہی درپیش تمام مسائل سے مستقل نجات کا واحد رستہ ہے۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

*

This site uses Akismet to reduce spam. Learn how your comment data is processed.