فلم ری ویو: دی لیجنڈ آف بھگت سنگھ

راج کمار سنتوشی کی بنائی ہوئی اس فلم میں بھگت سنگھ کا مرکزی کردار مشہور اداکار اجے دیوگن نے ادا کیا ہے۔ بھگت سنگھ پربننے والی تمام فلموں میں سے یہ فلم حقائق کے سب سے قریب ہے اور بھگت سنگھ کی زندگی کے اہم حصے انتہائی خوبصورتی سے پردہ سکرین پر پیش کیے گئے ہیں۔ اس فلم میں گاندھی کا عوام دشمن کردار بھی کھل کر دکھایا گیا ہے اور یہ بھی واضح کیا گیا ہے کہ وہ انگریز حکمرانوں کے ٹاؤٹ کا کردار ادا کر رہا تھا اور بھگت سنگھ کی رہائی کے حوالے سے اس کے تمام تر دعوے کھوکھلے تھے۔ انڈیا میں گاندھی سرکاری طور پر قومی ہیرو کی حیثیت رکھتا ہے اس حوالے سے اس فلم میں یہ سب دکھانے کے لیے فلم بنانے والے مبارکباد کے مستحق ہیں۔ اس فلم میں بھگت سنگھ کی وہ تقریر بھی دکھائی گئی ہے جب وہ ہندوستان ریپبلکن آرمی کے نام کی تبدیلی کی قرار داد پیش کرتا ہے اور اس کے نام میں ’سوشلسٹ‘ کو واضح طور پر شامل کرنے پر زور دیتا ہے۔ اس کی یہ قرار داد متفقہ طور پر منظور ہوتی ہے اور تنظیم کے نام میں سوشلسٹ واضح ہو جاتا ہے۔

اس فلم کی موسیقی بھی بہت خوبصورت ہے جسے مشہور موسیقار اور آسکر انعام یافتہ اے آر رحمٰن نے ترتیب دی ہے جبکہ سونُو نگم نے آواز کا جادو جگایا ہے۔ کلاسیکی گانوں کی نئی دھنوں کے باعث یہ فلم لازوال حیثیت کی حامل ہو گئی ہے۔ اس میں ”میرارنگ دے بسنتی“ اور ”سرفروشی کی تمنا“ جیسے مشہور گانوں کے نئے اشعار بھی تحریر کیے گئے ہیں جنہوں نے فلم میں نئی روح پھونک دی ہے۔ جب بھگت سنگھ اور اس کے ساتھی 1931ء میں لاہور کی سنٹرل جیل میں پھانسی کے تختے کی جانب بڑھ رہے تھے تو اس وقت ان کے ہونٹوں پر یہی ترانے تھے جنہیں وہ بہت خوبصورت انداز میں گاتے تھے۔ بھگت سنگھ کی شہادت کے 90 سال مکمل ہونے پر یہ فلم دوستوں کے ساتھ مل کر دیکھنا نہ صرف اس عظیم انقلابی کی یادیں تازہ کرے گی بلکہ اس کی قربانی اور آزادی کی جدوجہد کو بلند پیمانے پر دہرانے کے لیے عزم اور حوصلہ بھی دے گی۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

*

This site uses Akismet to reduce spam. Learn how your comment data is processed.