کیا انقلابات پُر تشدد ہونا ضروری ہیں؟

|تحریر: مارکسسٹ سٹوڈنٹ فیڈریشن، ترجمہ: ابراہیم صافی|

مارکسسٹ انقلابی ہوتے ہیں۔ ہم مارکسسٹ ایک پرولتاریہ انقلاب چاہتے ہیں جس میں اجتماعی طور پر محنت کش طبقہ اٹھ کھڑا ہوتا ہے اور سب کے مفاد کے لئے معاشرے کو بدل دیتا ہے۔ اس انقلاب کا مطلب یہ ہے کہ بورژوازی یعنی ارب پتی طبقے کا خاتمہ کرنا جو پوری دنیا میں محنت کش عوام کا استحصال کرتا ہے اور ان پر ظلم وستم ڈھاتا ہے۔

انگریزی میں پڑھنے کیلئے یہاں کلک کریں

کیا اس انقلاب کا پرتشدد ہونا ضروری ہے؟ نہیں۔ معاشرے میں پرامن تبدیلی مکمل طور پر ممکن ہے اگر اجتماعی طور پر محنت کش طبقہ اپنی عظیم طاقت کو استعمال کرے جو اسے حاصل ہے۔ لیکن یہ بھی سچ ہے کہ حکمران طبقہ طاقتور ہے اور وہ معاشرے پر اپنا تسلط اتنی آسانی سے نہیں چھوڑے گا۔ ان کے پاس پولیس اور فوج جیسے ادارے ہیں، اور تاریخ گواہ ہے کہ جب بھی ان کی مراعات کو خطرہ لاحق ہوا ہے تو انہوں نے مزدوروں کی بغاوت اور انقلاب کو کچلنے کے لیے مزدور طبقے کے خلاف انتہائی تشدد کا استعمال کیا ہے۔ بعض اوقات ایسے مشکل حالات میں خود کا دفاع ناگزیر ہوجاتا ہے۔

ایک انقلابی جماعت جتنی مضبوط ہوگی، اجتماعی طور پر مزدور طبقے کے ساتھ ساتھ پولیس اور فوج کے عام سپاہیوں کو انقلاب کی طرف راغب کرنے کا امکان اتنا ہی زیادہ ہوگا۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ حکمران طبقے کو زیادہ تیزی سے اور کم سے کم تشدد سے شکست دینا ممکن ہوگا۔

در حقیقت، وہ لوگ جو انقلابی نقطہ نظر کو اپنانے میں ناکام رہے ہیں، اور وہ لوگ جو مزدور طبقے کی انقلابی جماعت بنانے سے انکار کرچکے ہیں، ان لوگوں نے ہی تاریخی طور پر بڑے پیمانے پر تحریکوں کو لہو لہان کروایا ہے۔ ناکام انقلابی تحریکوں کو سرمایہ دار طبقے نے خون میں نہلایا ہے تاکہ مزدور طبقے کو سبق سکھایا جا سکے۔ صرف ایک مارکسی پروگرام پر مبنی ایک مضبوط انقلابی پارٹی ہی عوامی تحریک کی فتح کی ضمانت دے سکتی ہے اور اسی طرح ہی حکمران طبقے کے پرتشدد رد عمل سے بچا جاسکتا ہے۔

تاریخی طور پر حکمران طبقے کے رد انقلاب ہمیشہ مزدور عوام کے انقلابات سے کہیں زیادہ پر تشدد رہے ہیں۔ اس کی ایک مثال فرانسیسی فوج کا 1871ء میں پیرس کی سڑکوں پر پیرس کمیون کو کچلنے کے لیے لگ بھگ 30,000 مرد و خواتین اور بچوں کو بے دردی سے ذبح کرنا ہے۔ اس کے برعکس خود کمیون کے عروج کے وقت مٹھی بھر اموات ہوئیں۔

حکمران طبقے کو اپنے مقاصد کے حصول اور پرولتاری انقلاب کو دہشت زدہ کرنے کے لئے تشدد کا استعمال کرنے میں کوئی تکلیف نہیں۔ ہم گاندھی واد نہیں ہو سکتے۔ ہم اپنے انقلاب کا دفاع کرنے اور معاشرے کو بہتر سے بہتر بنانے کے لئے، اپنے دفاع میں، تشدد کا استعمال کرنے کے لئے تیار ہیں۔

اس کا مطلب یہ ہرگز نہیں ہے کہ ہم خونی انقلاب چاہتے ہیں۔ ہم خود بخود تشدد کی طرف نہیں بڑھتے بلکہ ہم انقلاب کے دوران ہونے والے کسی بھی تشدد کا سارا الزام حکمران طبقے پر لگاتے ہیں جو بعض اوقات اسے ضروری بنا دیتا ہے۔ ہم ایک مضبوط انقلابی تنظیم کی تشکیل کر کے پرامن انقلاب کی سمت کام کرنا چاہتے ہیں۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

*

This site uses Akismet to reduce spam. Learn how your comment data is processed.