ملتان: پروگریسو یوتھ الائنس کے سٹی کنونشن کا انعقاد، ضلعی انتظامیہ کے اوچھے ہتھکنڈے ناکام

|رپورٹ: پروگریسو یوتھ الائنس ، ملتان|

22نومبر بروز جمعرات ، ملتان میں پروگریسو یوتھ الائنس کی جانب سے انتہائی مشکل حالات میں کامیاب سٹی کنونشن کا انعقاد کیا گیا۔ یہ کنونشن صرف اور صرف پروگریسو یوتھ الائنس کے نظریات کی درستگی اور پی وائی اے ملتان کی ٹیم کے ان نظریات پر نا قابل متزلزل یقین کی بدولت ہی ممکن ہو پایا ہے۔ 
کنونشن کا انعقاد ملتان ٹی ہاؤس میں ہونا تھا۔ مگر صرف دو دن پہلے ہی ملتان ٹی ہاؤس انتظامیہ کی جانب سے کہا گیا کہ یہ بکنگ منسوخ کر دی گئی ہے اور PYA یہاں پروگرام نہیں کر سکتا۔ اسکی وجوہات پوچھنے پر کنونشن کے آرگنائزرز کو ڈی سی کے دفتر میں بلا لیا گیا ۔ وہاں یہ کہا گیا چونکہ PYA نے اس کنونشن کے لئے این او سی نہیں لیا اس وجہ سے یہ پروگرام نہیں ہو سکتا۔ جبکہ بکنگ کراتے وقت ہمیں ایسا کچھ بھی نہیں بتایا گیا تھا۔ جب ہم نے ملتان ضلعی انتظامیہ سے اس پروگرام کے منسوخ کرنے کی وجہ پوچھی تو جواباً ہمیں ڈرایا دھمکایا جانے لگا کہ بس آپ یہاں سے چلے جائیں، آپ یہ پروگرام نہیں کر سکتے، این او سی لائیں اور پروگرام کریں۔ اس کے بعد ہم نے ملتان ضلعی انتظامیہ سے یہ سب کچھ تحریری شکل میں دینے کو کہا۔ جس پر خطرناک نتائج کی دھمکیاں دی گئیں۔
محض دو دن پہلے جگہ کے منسوخ ہونے کے بعد ہمارے پاس کوئی بھی فوری متبادل موجود نہیں تھا۔ ایسی صورت حال میں کنونشن کا انعقاد تقریباً ناممکن ہو چکا تھا۔ مگر پی وائی اے ملتان ٹیم کی انتھک جدوجہد کے نتیجے میں اسے بالآخر ممکن بنا دیا گیا۔
دو دن کے اندر ہی متبادل جگہ کا انتظام کیا گیا اور دیگر تمام انتظامات بھی کر لئے گئے۔ اسی گہما گہمی میں بہت سارے نوجوانوں کو کنونشن کی دعوت بھی نہیں دی جاسکی اور اسکی کمپئین بھی رک گئی۔ 21نومبر کو موبائل سروس بھی ملتان میں بند تھی جس وجہ سے بہت سارے کام ادھورے رہ گئے۔ان تمام تر مشکلات کے باوجود ملتان کے تمام بڑے تعلیمی اداروں سے طلبہ کی شرکت کو یقینی بنایا گیا ۔
کنونشن کا آغاز 3بجے ہوا۔ کنونشن میں 150سے زائد طلبہ نے شرکت کی۔عین وقت پر جگہ کی تبدیلی اور موبائل سروس کی بندش کے باعث نوجوانوں کی ایک بڑی تعداد کو مطلع نہیں کیا جا سکا جس کی وجہ سے طلبہ کی ایک بڑی تعداد کنونشن میں شرکت نہ کر سکی۔
کنونشن میں اسٹیج سیکرٹری کے فرائض عرفان منصور نے ادا کئے۔ کنونشن کے پہلے مقرر بہاؤالدین زکریا یونیورسٹی (BZU) سے فضیل اصغر تھے جنہوں نے پی وائی اے کا مختصر سا تعارف کرایا اور اس کنونشن کے انعقاد میں پیش آنے والی مشکلات کو بیان کیا۔ دوسرے مقرر بی زیڈ یو سے عبدالرحمان تھے۔ انہوں نے طلبہ یونین کی تاریخ اور موجودہ عہد میں اسکی اہمیت پر بات کی۔ اسکے بعد معروف مقدر نے سرائیکی میں انقلابی شاعری پیش کی۔ سرائیکی شاعری کے بعد بی زیڈیو سے نوجوان شاعر آلِ عمر نے اردو شاعری پیش کی۔اسکے بعد یونیورسٹی آف ایجوکیشن سے قسور کلیم نے اپنی یونیورسٹی کے مسائل پر بات کی۔ قسور کلیم کے بعدفرتاش سید نے انقلابی اردو شاعری سنائی اور حاضرین سے خوب داد وصول کی۔فرتاش سید صاحب کے بعد نمل یونیورسٹی سے عاطف ملک نے اپنی یونیورسٹی کے مسائل پر بات کی اور پی وائی اے کے کردار کو سراہا۔ عاطف ملک کے بعد این ایف سی سے گل زمان نے اپنے ادارے کے مسائل پر بات کی۔ گل زمان کے بعد مامون شعور نے پشتو انقلابی شاعری سنائی۔ اسکے بعد ایمرسن کالج سے راول اسد نے طلبہ اتحاد کی اہمیت پر بات کی اور موجودہ عہد میں مشترکہ جدوجہد کو ہی تمام مسائل کا حل کرار دیا۔
اسکے بعد پی وائی اے کے مرکزی بیورو سے راشد خالد کو بی زیڈ یو اور ملتان شہر کی نئی منتخب شدہ باڈیوں کا حلف لینے کیلئے سٹیج پر بلایا گیا۔ راشد خالد نے حلف لینے سے پہلے بات کرتے ہوئے سب سے پہلے ملتان ٹیم کو شاندار اور کامیاب کنونشن کے انعقاد پر مبارکباد پیش کی۔ اسکے بعد انہوں نے پاکستان کے حکمران طبقے کی سیاست پر بات کی۔ ان کا کہنا تھا کہ ان حکمرانوں نے آج تک یہاں کی عوام کو ما سوائے بھوک ، ننگ، دہشت، لاعلاجی اور جہالت کے علاوہ دیا ہی کیا ہے۔ اور اگر ہم ان سے اپنی بنیادی ضروریات مانگتے ہیں تو یہ ہمیں ملک دشمن کہتے ہیں۔ ہمارے پروگراموں کو منسوخ کر دیتے ہیں۔ مگر آج ان پر ہم واضح کرنا چاہتے ہیں کہ اب مزید ایسا نہیں چلے گا۔ حکمرانوں کے یہ ہتھکنڈے مزید چلنے والے نہیں اور ہم حکمران طبقے کے اس ڈھونگ کو ماننے سے انکار کرتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ یہ قاتل حکمران چاہتے ہیں کہ ملک میں کوئی بھی اپنے حقوق کی بات نہ کرے۔ اور جو بھی حق کی بات کرے اسے ڈرایا دھمکایا جائے۔ اگر مفت تعلیم مانگنا، طلبہ یونین کی بحالی کی بات کرنا اور روزگار مانگنا جرم ہے تو ہم یہ جرم کرتے رہیں گے۔ کیونکہ اس جرم کا حق ہمیں اس ملک کا آئین دیتا ہے۔ اور ایسی صورتحال میں اس لاوے کا پھٹنا ناگزیر ہے۔ اب یہاں کے طلبہ، نوجوان، مزدور اور کسان مزید یہ جبر برداشت نہیں کریں گے۔ اب یہ اٹھیں گا، للکارے گا اور ان حکمرانوں کے گریبانوں کو پکڑ کر گھسیٹے گا۔ اور انکی اس جدوجہد میں ہم ہراول دستے کا کردار ادا کریں گے۔
راشد خالد نے بات کرتے ہوئے واضح کیا کہ انتظامیہ کو ہمارے کنونشن کی جگہ منسوخ کرنے کا جواب دینا ہو گا۔ انہوں نے ڈی سی ملتان سے مطالبہ کیا کہ اس منسوخی کی وجوہات کو فوری طور پر واضح کیا جائے بصورت دیگر ڈی سی ملتان اور دیگر ضلعی انتظامیہ کیخلاف پورے پاکستان میں احتجاجی تحریک چلائیں گے۔ 
اسکے بعد راشد خالد نے ملتان شہر اور بی زیڈ یو کی باڈیوں سے حلف لیا۔ملتان شہر کی باڈی میں راول اسد (صدر) ، شعیب (نائب صدر) ، عمیر حسین (جنرل سیکرٹری)، احسن (سٹڈی سرکل انچارج)، وقاص (انفارمیشن سیکرٹری)، عبداللہ (فنانس سیکرٹری)اور گل زمان (میڈیا انچارج) شامل ہیں۔اسکے بعد بی زیڈ یو کی باڈی سے حلف لیا گیا۔ بی زیڈ یو کی باڈی میں فضیل اصغر (صدر)،شفیع( سینئر نائب صدر)، اویس سعید (نائب صدر)، باز محمد (جنرل سیکرٹری)، شمس (سٹڈی سرکل انچارج)، شہزاد (فنانس سیکرٹری اور اویس سجاد (کلچرل سیکرٹری) شامل ہیں۔
حلف کے بعد ملتان ٹی ہاوس اور ملتان ضلعی انتظامیہ کی بد معاشی کے خلاف احتجاج کیا گیا۔ جس میں نوجوانوں کی ایک بڑی تعداد نے شرکت کی اور انتظامیہ اور حکمرانوں کی غنڈہ گردی کیخلاف نعرے لگائے۔ 

2 Comments

  1. Pingback: Lal Salaam | لال سلام

Leave a Reply to Baz M kakar Cancel

Your email address will not be published. Required fields are marked *

*

This site uses Akismet to reduce spam. Learn how your comment data is processed.