کوئٹہ: بولان میڈیکل یونیورسٹی کے طلبہ اور ملازمین پر بہیمانہ پولیس تشدد اور گرفتاریاں

|رپورٹ: پروگریسو یوتھ الائنس، بلوچستان|

بلوچستان کے دارالحکومت کوئٹہ میں بولان میڈیکل یونیورسٹی کے طلبہ نے حالیہ ادارے کے کالج سے یونیورسٹی بن جانے کے بعد طلبہ کو درپیش مسائل جیسے فیسوں ہونے والے ہوشربا اضافہ، سکالرشپس میں کٹوتی اور بندش اور طلبہ کے خلاف ٹرمینیشن آرڈرز کے خلاف کالج بحالی تحریک کا آغاز کیا جو پچھلے 55 دنوں سے جاری ہے۔ اسی تحریک کے سلسلے میں گزشتہ روز طلبہ کی جانب سے گورنر ہاوس کے سامنے احتجاج کیا گیا۔ اس احتجاج کے بعد طلبہ کی وزیر اعلی بلوچستان کیساتھ میٹنگ ہوئی جس میں وزیر اعلی کی جانب سے یہ کہا گیا کہ انہیں تو ایسے کسی دھرنے کا علم ہی نہیں تھا اور اس مدعے کو صوبائی اسمبلی میں زیر بحث لایا جائے گا جبکہ ایسا کچھ نہ ہو ا جس کے بعد طلبہ نے آج (12 فروری 2020) بلوچستان اسمبلی کے سامنے دھرنا دیا۔ دھرنے میں طلبہ سمیت ملازمین بھی شامل تھے۔

دھرنے پر پولیس کی جانب سے شدید لاٹھی چارج کیا گیا اور کئی طلبہ اور ملازمین کو گرفتار کر لیا گیا۔ گرفتار طلبہ اور ملازمین کو بجلی گھر تھانہ کوئٹہ منتقل کیا گیا ہے۔

کیسے لڑا جائے؟

واضح رہے کہ اس سال کے آغاز میں ہی حکومت کی جانب سے بی ایم سی کی فیسوں میں 350 سے لیکر 1400 فیصد تک اضافہ کیا گیا ہے جس کی تفصیلی رپورٹ ہماری ویب سائٹ پر شائع کی جا چکی ہے۔ ان معاشی حملوں کے خلاف طلبہ روز اول سے سراپا احتجاج ہیں مگر اس تحریک کی قیادت طلبہ سے پیچھے کھڑی دکھائی دیتی ہے۔ کسی واضح لائحہ عمل کے نہ ہونے کی وجہ سے تحریک کی قیادت طلبہ کو ایک گول دائرے میں گھما رہی ہے۔ تحریک کی قیادت کی ایک کمزوری یہ بھی ہے کہ وہ اس تمام تر تحریک کو قومی و لسانی بنیادوں پر تقسیم کر رہی ہے اور قومی تعصبات پھیلاتے ہوئے دیگر اقوام کے طلبہ کو تحریک سے کاٹ رہی ہے۔ ہم اس عمل کی مذمّت کرتے ہوئے یہ واضح کرنا چاہتے ہیں کہ طلبہ کی قوت اتفاق اور اتحاد میں ہے اور قومی و لسانی بنیادوں پر تقسیم سے فائدہ انتظامیہ کو ہی ہوگا۔ ہم سمجھتے ہیں کہ بی ایم سی انتظامیہ کے خلاف جدوجہد کے لئے تمام طلبہ کو ساتھ ملا کر ایک واضح لائحہ عمل طے کیا جائے اور منظم انداز میں قومی اور لسانی تعصبات سے بالاتر ہو کر اتحاد اور اتفاق کا مظاہرہ کیا جائے۔ اسی طرح ہم حکمرانوں کی جانب سے طلبہ پر معاشی حملوں کا جواب دے سکتے ہیں۔ پروگریسو یوتھ الائنس طلبہ کی اس جدوجہد میں صف اول میں کھڑی رہے گی۔

ایک کا دکھ، سب کا دکھ!
طلبہ اتحاد، زندہ باد!

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

*

This site uses Akismet to reduce spam. Learn how your comment data is processed.