نظم: معصوموں کا شکوہ


پاپا اکثر کہتے تھے
یہ جو وردی والے ہیں
ہم سب کے رکھوالے ہیں
ہماری جانوں کی خاطر
اپنی جان لڑاتے ہیں
ہماری خوشیوں کی خاطر
دشمن سے لڑ جاتے ہیں
یہ جو وردی والے ہیں
ہم سے پیار بھی کرتے ہیں
اچھے سچے ہوتے ہیں
بات کے پکے ہوتے ہیں
جب بھی آپ کی راہ میں آئیں
پیار سے ان کو سلام کرو
ان کی وجہ سے تو ہم سارے
سکون سے گھومتے پھرتے ہیں
ان کے ڈر سے دشمن ہمارا
ہم سے دور ہی رہتا ہے
یہ جو وردی والے ہیں,
ہماری خاطر جیتے ہیں
ہماری خاطر مرتے ہیں
ہماری خدمت کرتے ہیں
ہم کو ان پہ فخر بہت ہے
تم ان سے نہ ڈرا کرو
ان کا ادب بھی کیا کرو
لیکن
آج تو ایسا ہرگز نہ تھا
آج تو وردی والوں نے
ہم سب کے رکھوالوں نے
ہم کو بچانے والوں نے
ہم سے پیارا ابو چھینا
ہم سے پیاری امی چھینی
ہم سے پیاری بہنا چھینی
ہمارا بچپن اور جوانی
چھین لیے بچپن کے سہارے
ہم سے ہمارے
سارے پیارے
ہم سب کو ناشاد کیا
ہمارا گھر برباد کیا
کاش ہمارے پاپا ہوتے
ہم ان سے شکوہ تو کرتے
کہ
یہ جو وردی والے ہیں
کیسے یہ رکھوالے ہیں

(اشفاق مشہود لنگاہ)

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

*

This site uses Akismet to reduce spam. Learn how your comment data is processed.