فیصل آباد: پروگریسو یوتھ الائنس کے زیر اہتمام ایک روزہ مارکسی سکول کا انعقاد

|رپورٹ: اختر منیر|

پروگریسو یوتھ الائنس(PYA) کے زیر اہتمام 29جنوری بروز اتوار فیصل آباد میں ایک روزہ مارکسی سکول کا انعقاد کیا گیاجس میں پاور لوم ورکرز کے علاوہ گورنمنٹ کالج یونیورسٹی فیصل آباداور زرعی یونیورسٹی فیصل آباد کے طلبہ نے بھی شرکت کی۔ مارکسی سکول مجموعی طور پر دو سیشنز پر مبنی تھا۔ سکول کا آغاز انقلابی شاعری سے ہوا جس میں احمد سلیم رفیع اور علی زریون نے اپنی انقلابی شاعری سنائی۔

پہلے سیشن کا موضوع ’’عالمی تناظر‘‘ تھا جس کو عثمان چئیر نے کیا اور صفد ر نے موضوع پر بحث کا آغاز کیا۔ بحث کو کھولتے ہوئے صفدر نے تفصیل سے سرمایہ دارانہ نظام کی گراوٹ اور اس گراوٹ کے نتیجے میں ہونے والی سیاسی، سماجی اور جغرافیائی تباہیوں پر بات کی۔ صفدر نے برطانیہ، فرانس، سپین، اٹلی اور دوسرے یورپی ممالک کے معاشی اور سیاسی حالات بیان کیے۔ مشرق وسطیٰ کی صورت حال کے ساتھ ساتھ چین، انڈیا، ایران، افغانستان اور پاکستان کے حالات بھی تفصیل سے بیان کیے۔ لیڈ آف کے بعد شرکا کی جانب سے عالمی صورتحال کے حوالے سے مختلف سوالات پوچھے گئے۔ بحث کومزید آگے بڑھاتے ہوئے مجاہد پاشا نے ڈونلڈ ٹرمپ کے امریکی صدارت کی کرسی پر براجمان ہونے کے بعد تیزی سے بدلتی ہوئی عالمی صورت حال کو بیان کیا۔ علی شہباز اور علی زریون نے بحث کو مزید آگے بڑھاتے ہوئے عالمی صورتحال میں ہونے والی تبدیلیوں کی نشاندہی کی اور مستقبل کے لائحہ عمل بنانے پر زور دیا۔ راشد خالد نے سیشن کا سم اپ کرتے ہوئے تمام سوالات کے جوابات دیے اور اور دنیا میں آئے روز ہونے والے غیر معمولی واقعات بیان کیے۔ جس میں یورپ، امریکہ، ایشیا، مشرق وسطٰی سمیت پوری دنیا میں رونما ہونے والے واقعات کو مختصراً بیان کیا۔

دوسرے سیشن کا موضوع ’’ نظریۂ مسلسل انقلاب‘‘ تھا۔ موضوع پر بات کا آغاز کرتے ہوئے اختر منیر نے تفصیل سے لیون ٹراٹسکی کے مسلسل انقلاب کے نظریے کو بیان کیا اور بتایا کہ ترقی پذیر ممالک یا وہ ممالک جو ترقی یافتہ ممالک سے دوڑ میں بہت پیچھے ہیں وہا ں پر ٹراٹسکی کے مسلسل انقلاب کے نظریے کے مطابق براہ راست سوشلسٹ انقلاب کیا جا سکتا ہے۔ اختر منیر نے سٹالن کی ’’مرحلہ وار انقلاب‘‘ کے نظریے کی مخالفت کرتے ہوئے بتا یا کہ اس وقت تمام دنیا میں سرمایہ دارانہ نظام ہی چل رہا ہے بلکہ سرمایہ داری کی تباہ کاریاں بھی ساری دنیا میں پھیل چکی ہیں اور اگر اس وقت بھی اگر کوئی شخص یہ توجیح پیش کرتا ہے کہ تیسری دنیا کے ممالک میں پہلے سرمایہ داری کو پروان چڑھایا جائے گا اور پھر سوشلسٹ انقلاب کی طرف بڑھا جائے گا۔ ایسے لوگ صرف احمقوں کی جنت میں رہتے ہیں۔ لیڈ آف کے بعد سوالات کا سلسلہ شروع ہوا جس میں شرکا کی جانب سے بڑی تعداد میں سوالات کئے گئے اور سیشن کا سم اپ راشد خالد نے کیا۔ جس میں راشد خالد نے پوچھے گئے سوالات کا احاطہ کیا بلکہ بحث کو سمیٹتے ہوئے اس بات پر زور دیا کہ ایک عالمی انقلابی پارٹی بنانے کے لیے ہمیں اپنی جدوجہد تیز کرنی ہو گی تاکہ اس دنیا سے سرمایہ داری کا ہمیشہ ہمیشہ کے لئے خاتمہ کرتے ایک سوشلسٹ سماج کی بنیاد رکھی جا سکے۔ انٹر نیشنل گا کر سکول کا اختتام کیا گیا۔

This slideshow requires JavaScript.

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

*

This site uses Akismet to reduce spam. Learn how your comment data is processed.