کوئٹہ: میڈیکل طلبہ کے احتجاج پر پولیس کا تشدد اور گرفتاریاں، پولیس گردی مردہ باد!

|رپورٹ: پروگریسو یوتھ الائنس، بلوچستان|

8 اگست کو کوئٹہ شہر میں میڈیکل کے طلبہ نے پاکستان میڈیکل کمیشن (PMC) کی جانب سے منعقد ہونے والے حالیہ انٹری ٹیسٹ (MCAT) کیخلاف احتجاجی ریلی نکالی۔ ریلی میں میڈیکل شعبہ سے تعلق رکھنے والے طلباء و طالبات نے کثیر تعداد میں شرکت کی۔احتجاجی ریلی ریلوے ہاکی چوک پر دھرنے میں تبدیل ہوگئی۔ دھرنے کے شرکاء نے PMCکیخلاف شدید نعرے بازی کی۔

احتجاجی طلبہ کا کہنا تھا کہ پاکستان میڈیکل کمیشن کیجانب سے لیے جانے والے حالیہ آن لائن انٹری ٹیسٹ کو مسترد کرتے ہیں اور مطالبہ کرتے ہیں کہ پرانے طریقہ کار کے تحت ٹیسٹ لیا جائے۔آن لائن انٹری ٹیسٹ میں تکنیکی مسائل ہیں جہاں پر ایک سوال کو اگر وقتی طور پر چھوڑ دیا جائے تو دوبارہ وہ سوال نہیں آتا۔لہٰذا طلبہ کے پاس ہونے کی شرح فیل ہونے کی شرح سے کم ہوگی۔ اس کے علاوہ پہلے جہاں امتحان پاس کرنے کے لیے 120 نمبر درکار تھے، اب 137 نمبر درکار ہوں گے جوکہ طلبہ کیساتھ زیادتی ہے۔

احتجاجی طلبہ کا مزید کہنا تھا کہ 30 اگست 2021ء سے لے کر آج تک جتنے بھی ٹیسٹ ہوئے ہیں اس میں بلوچستان بھر سے بہت کم طلبہ پاس ہوئے ہیں۔ کیونکہ اکثر سوالات کے جوابات یا تو غلط ہوتے ہیں یا پھر طلبہ کو شک ہے کہ ان کے پاس answer key موجود نہیں ہوتا۔ طلبہ کا کہنا تھا کہ اس ٹیسٹ میں بدعنوانی کے خدشات بھی موجود ہیں۔ اس لیے ہم مجبور ہوگئے کہ اپنا احتجاج ریکارڈ کروائیں۔یاد رہے کہ اس احتجاجی دھرنے اور ریلی میں نہ صرف وہ طلبہ شامل تھے جن کے ٹیسٹ ہو چکے ہیں بلکہ ان طلبہ کی بھی کثیر تعداد موجود تھی جنہوں نے ابھی ٹیسٹ دینا ہے۔

ریلوے ہاکی چوک پر دھرنا دینے والے طلبہ پر امن طور پر اپنا احتجاج ریکارڈ کروا رہے تھے تاکہ صوبے کا نااہل وزیر اعلی ان کی بات سن سکے مگر ڈپٹی کمشنر کی موجودگی میں پولیس نے غنڈہ گردی کا مظاہرہ کرتے ہوئے طلبہ پر لاٹھی چارج کیا اور شدید تشدد کا نشانہ بنایا۔بہت سارے طلبہ کو گرفتار بھی کیا گیا جن کو کچھ گھنٹوں کے بعد رہا کر دیا گیا۔

ڈپٹی کمشنر کی موجودگی میں پولیس نے غنڈہ گردی کا مظاہرہ کرتے ہوئے طلبہ پر لاٹھی چارج کیا اور شدید تشدد کا نشانہ بنایا۔بہت سارے طلبہ کو گرفتار بھی کیا گیا

پروگریسو یوتھ الائنس طلبہ کے مطالبات کی بھرپور حمایت کرتا ہے اور پولیس کی غنڈہ گردی کی پرزور مذمت کرتا ہے۔ہم سمجھتے ہیں کہ طلبہ کی طرف یہ ریاست کا عمومی رویہ ہے۔جہاں بھی طلبہ اپنے حقوق کے لیے نکلتے ہیں،ان پر لاٹھیاں برسائی جاتی ہیں۔ گزشتہ چند دنوں سے میڈیکل کے طلبہ پاکستان میڈیکل کمیشن (PMC) کی جانب سے اعلان کردہ این ایل ای (نیشنل لائسنسنگ ایگزام) کے خلاف پاکستان کے مختلف شہروں میں احتجاجی مظاہرے کررہے ہیں۔کچھ روز قبل لاہور میں احتجاجی طلبہ پر پولیس کی جانب سے شدید تشدد کیا گیا۔

PMC کے قیام کا مقصد ہی یہی لوٹ مار ہے۔نجی مالکان جہاں میڈیکل کالج کھول کر بیٹھ جائیں اور پیسے کمائیں۔انٹری ٹیسٹ یا این ایل ای میں جتنے لوگوں کو پاس یا فیل کریں۔پورے پاکستان میں این ایل ای کے خلاف احتجاج کرنے والے طلبہ اور بلوچستان میں انٹری ٹیسٹ کے خلاف احتجاج کرنے والے طلبہ کو جڑت بنانے کی ضرورت ہے۔ہمارا مطالبہ PMC کا خاتمہ PMDCکی بحالی کا ہونا چاہیے تاکہ طب کے شعبے کی نجکاری کا عمل روک کر اسے برباد ہونے سے بچایا جا سکے۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

*

This site uses Akismet to reduce spam. Learn how your comment data is processed.