لاہور: نیشنل لائسنسنگ ایگزامینیشن کے خلاف طلبہ کے بڑھتے احتجاج اوربڑھتا ریاستی جبر

|رپورٹ: پروگریسو یوتھ الائنس|

29اگست بروز اتوار میڈیکل کالج و یونیورسٹیز کے طلبہ نے نیشنل لائسنسنگ ایگزام (NLE) کے خلاف این ایل ای سنٹر برکت مارکیٹ کے باہر بھر پور احتجاج کیا جس میں طلباء و طالبات کی بڑی تعداد نے شرکت کی۔ احتجاج کرنے والے طلبہ پر پولیس کی جانب سے شیلنگ کی گئی جس سے کئی سٹوڈنٹس اور متعدد ڈاکٹر بے ہوش ہو گئے۔ پولیس کی اس غنڈہ گردی کی پروگریسو یوتھ الائنس پھر پور مذمت کرتا ہے اور طلبہ کے تمام مطالبات کی بھر پور حمایت کرتا ہے۔

میڈیکل کالجز کے طلبہ اور ڈاکٹرز کے پر امن احتجاج کو پولیس کی غنڈہ گردی کا نشانہ بنایا گیا۔ پولیس کی طر ف سے احتجاج کو ختم کرنے کیلئے لاٹھی چارج اور پیپر سپرے جیسے کیمیکلز کا استعمال کیا گیا۔ پیپر سپرے ایک خطرناک کیمیکل ہے جو عارضی اندھے پن جیسی پیچید گی کا موجب بھی بن سکتا ہے۔ پیپر سپرے سے شکار ہونے والے کچھ طلبہ کی حالت تشویش ناک بتائی جا رہی ہے۔ کسی بھی عوامی احتجاج پر پولیس کی یہ غنڈہ گردی کا کوئی پہلا واقع نہیں ہے، بلکہ اس سے پہلے جب فروری 2021 ء میں مختلف سرکاری اداروں کے ملازمین نے اپنے مطالبات کیلئے اسلام آباد میں دھرنا دیا تھا تب بھی پولیس کی طرف سے لاٹھی چارج اور آنسو گیس کا استعمال کیا گیا تھا۔اس سے یہ واضح ہوتا ہے کہ پولیس کا کام عوام کی حفا ظت کرنا نہیں بلکہ سرمایہ داروں اور ان کے دلال حکمران کی غلامی ہے اور ان کی ایما پر وہ جبر کی کسی بھی حد تک جا سکتے ہیں۔ یہ ریاست اب مکمل طور پر کھوکھلی ہو چکی ہے اور اب عوام کو دینے کیلئے اس کے پاس کچھ بھی نہیں ہے اس لیے اپنی کمزوری کو چھپانے کیلئے ہر قسم کے جبر کا استعمال کر رہی ہے۔

میڈیکل جیسا شعبہ جو پاکستان میں روزگار کا با اعتماد ذریعہ سمجھا جاتا تھا آج ہوامیں معلق نظر آتا ہے۔ ڈاکٹرز، نرسز، پیرا میڈیکل سٹاف اور میڈیکل کے طلبہ بھی سڑکوں پر سراپا احتجاج ہیں اور پولیس کی لاٹھیاں کھا رہے ہیں۔اسکے علاوہ دوسرے سرکاری اداروں کے ملازمین بھی نجکاری کے وار کے نتائج بھُگت رہے ہیں اور سرمایہ داروں کی منافع کی ہوس کانشانہ بن رہے ہیں۔ پی ایم ڈی سی کے ملازمین بھی اس فیصلے کیخلاف سراپا احتجاج ہیں جن کاروزگار خطرے میں ہے۔ جاب سیکیو رٹی ایک مذاق کے سوا کچھ بھی نہیں ہے۔

2019ء میں ایک صدارتی آرڈیننس کے ذریعے پاکستان میڈیکل اینڈ ڈینٹل کونسل (PMDC) کی تحلیل کی گئی اور اس کے نتیجے میں نیشنل لائسنسنگ ایگزام (NLE) میڈیکل طلبہ پر مسلط کیا گیا۔ اس امتحان کو پاس کرنے کے بعد ہی وہ میڈیکل گریجوایٹس ہاؤس جاب کے لیے اہل ہوں گے جس کی تکمیل کے بعد ان کو فل لائسنس جاری کیا جائے گا۔ تمام میڈیکل سٹوڈنٹس اس فیصلے کے خلاف شدید غم وغصے کا اظہار کر رہے ہیں۔ آرڈیننس منظور ہونے پر نجی مالکان بہت خوش ہیں اور اپنی گھٹیا روش برقرار رکھے ہوئے ہیں۔ تمام سیاسی پارٹیاں بھی اس فیصلے سے متفق ہیں جس سے ان کی عوام دشمنی ظاہر ہوتی ہے کہ عوام کے خلاف حکمران طبقے کی تمام پارٹیاں ایک ہی پیج پر ہیں۔ گزشتہ سال میڈیکل کے شعبے سے منسلک طلبہ اور ملازمین کی طرف سے کافی شدید ردِعمل نظر آیا تھا لیکن اس تحریک میں موجود موقع پرست عناصر نے طلبہ کو عدالتوں کے فریب میں ڈال دیا تھا۔ اس بل کے بعد عدالتوں کا کردار بھی واضح ہو گیا ہے کہ یہاں کا قانون صرف محنت کشوں پر جبر کرنے کے لیے بنایا گیا ہے۔ جب بات سرمایہ داروں کے منافعوں کی آتی ہے تو وہ ہر قانون کو پیروں تلے روندتے ہوئے نکل جاتے ہیں۔۔ پروگریسو یوتھ الائنس اس اقدام کو مکمل طور پر رد کرتا ہے جس کے نتیجے میں نجی میڈیکل کالجز اور ہسپتال مالکان کو کھلی لوٹ مار کی اجازت دے دی گئی ہے جو کہ طب کے شعبے کی مکمل بربادی کا باعث بنے گا۔ہم سمجھتے ہیں کہ میڈیکل طلبہ اورینگ ڈاکٹرز کو متحد ہو کر اس کیخلاف احتجاجی تحریک کو مزید منظم اور تیز کرنے کی ضرورت ہے۔

ایک سال قبل ہم نے اس مدعے پر ایک تحریر لکھی تھی، اسے پڑھنے کے لیے یہاں کلک کریں۔

ہم نے اس وقت بھی لکھا تھا کہ عدالتوں اور قانونی چارہ جوئی سے کچھ نہیں ہونے والا بلکہ اس لڑائی کو لڑنے اور کامیاب ہونے کے لیے طلبہ کے پاس احتجاج ہی واحد راستہ ہے۔ گزشتہ سال میں ہونے والے واقعات سے اسباق سیکھتے ہوئے تحریک کو درست بنیادوں پر منظم کرنا اور طلبہ یونین بحال کرنا اس وقت انتہائی اہم ہے۔ سب سے پہلے طلبہ کو یکجا ہو کر وسیع سطح پر کیمپین کا آغاز کرنے کی ضرورت ہے تاکہ تمام طلبہ اس فیصلے کے بھیانک نتائج سے آگاہ ہو سکیں۔ پروگریسو یوتھ الائنس اس فیصلے کی شدید مذمت کرتا ہے اور اس کے خلاف طلبہ کی جدوجہد میں شانہ بشانہ کھڑے رہنے کی یقین دہانی کرواتا ہے۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

*

This site uses Akismet to reduce spam. Learn how your comment data is processed.