اسلام آباد: علیشا ریپ واقعہ کے خلاف ہاسٹل سٹی چٹھہ بختاور میں طلبہ کی احتجاجی ریلی

|رپورٹ: پروگریسو یوتھ الائنس، اسلام آباد|

دن بدِن بڑھتے ہوئے زیادتی کے واقعات سماج کی کھوکھلی بنیادوں کو مزید کھوکھلا کر رہے ہیں۔ نہ جانے کتنے ہی ایسے واقعات ہیں جو کبھی رپورٹ نہیں کئے جاتے اور جو رپورٹ کیے جاتے ہیں ان کے فیصلے سالوں تاخیر کا شکار رہتے ہیں۔ حال ہی میں ایک اندوہناک واقعہ کشمور میں پیش آیا۔ جس میں ایک خاتون اور اس کی چھوٹی سی بچی کو مسلسل چار دن تک جنسی زیادتی کا نشانہ بنایا جاتا رہا۔ پروگریسو یوتھ الائنس نے اس واقعہ کے خلاف ہاسٹل سٹی اسلام آباد میں 13 نومبر 2020ء کو احتجاجی ریلی کا انعقاد کیا جس میں طلبہ کی ایک بڑی تعداد نے شرکت کی۔ ریلی سے پہلے ہاسٹل سٹی میں اس احتجاجی ریلی کے لیے کمپیئن بھی کی گئی۔

ریلی کی شروعات حجرہ کیفے سے نعروں کے ساتھ کی گئی جو کہ مختلف گلیوں سے گزرتی ہوئی ہاسٹل سٹی کی مرکزی شاہراہ پر پہنچی۔ اس دوران طلبہ کی ایک بڑی تعداد نے ریلی میں شرکت کی۔ ریلی نے ہاسٹل سٹی کی مرکزی شاہراہ کے وسط میں احتجاجی پڑاؤ کی شکل اختیار کی جس میں پروگریسو یوتھ الائنس کے چیئرمین عمر ریاض نے سٹیج سیکرٹری کے فرائض ادا کرتے ہوئے شرکاء سے مخاطب ہو کر کشمور واقعہ کی شدید مذمت کی۔ ان کا کہنا تھا کہ بچوں کے ساتھ جنسی زیادتی کے واقعات میں شدت سے اضافہ ہوتا جا رہا ہے اور موجودہ نظام کے زوال کی وجہ سے اب ہمارے بچے بھی محفوظ نہیں رہے۔ جس کے خلاف ایک منظم جدوجہد کی ضرورت ہے تاکہ اس سماج کو تبدیل کرتے ہوئے ہراسانی اور جنسی تشدد کا خاتمہ کیا جا سکے۔ اس کے بعد انہوں نے احتجاجی شرکاء کو دعوت دی کہ کوئی بھی ساتھی آزادانہ طور پر اپنے خیالات کا اظہار کرنا چاہے تو کر سکتا ہے۔

احتجاجی شرکاء میں سے عباسین، کامسیٹس اور دیگر یونیورسٹیوں کے طلبہ نے اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے شدید الفاظ میں کشمور واقعے کی مذمت کی۔ اس کے بعد پروگریسو یوتھ الائنس، اسلام آباد کے آرگنائزر سنگر خان نے اپنے خیالات کا اظہار کیا اور کشمور واقعے کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے اس بات پر زور دیا کہ جب ان مسائل پر ملک بھر میں سیاسی کارکنان اپنی آواز بلند کرتے ہیں تو ان کو جبری طور پر لاپتہ کر دیا جاتا ہے اور ایسا ہی ایک واقعہ چار دن پہلے سندھ میں پیش آیا، جہاں پروگریسو یوتھ الائنس کے سرگرم کارکن امر فیاض کو انہی مسائل کے خلاف آواز اٹھانے پر لاپتہ کر دیا گیا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ ہم اس طرح کے واقعات کی نہ صرف شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہیں بلکہ امر فیاض کے ساتھ تمام گمشدہ افراد کی فوری بازیابی کا مطالبہ کرتے ہیں اور اگر ان کا کوئی جرم ہے تو ان کو عدالتوں میں پیش کرنے کا مطالبہ کرتے ہیں۔

اس کے بعد پی وائی اے ہاسٹل سٹی کی آرگنائزنگ کمیٹی کے رکن سید قاسم نے اپنے خیالات کا اظہار کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ پروگریسو یوتھ الائنس ہی طلبہ کا واحد سیاسی پلیٹ فارم ہے جو ہر مسئلے پر اپنی آواز بلند کر رہا ہے اور طلبہ کو منظم کر رہا ہے تاکہ طلبہ اپنے تمام مسائل کی جنگ متحد ہو کر لڑ سکیں۔ وقتاً فوقتاً ریلی میں پُرجوش نعرے بھی لگتے رہے۔ اس کے بعد ہاسٹل سٹی کی آرگنائزنگ باڈی کے ممبران میں شفاعت، علی رضا اور ترامڑی برانچ کے آرگنائزر شعیب کیانی نے شدید الفاظ میں جنسی ہراسانی کے تمام واقعات کی مذمت کی اور اس کے خلاف ایک جدوجہد کی ضرورت اور اہمیت پر زور دیا۔ آخر میں پروگریسو یوتھ الائنس کی وومن آرگنائزر نفیسہ نے بات کرتے ہوئے کہا کہ اس معاشرے میں نہ خواتین محفوظ ہیں اور نہ ہی چھوٹے بچے اور بچیاں محفوظ ہیں۔ لہٰذا یہ موجود حالات اور وقت کی ضرورت ہے کہ ہر فرد اپنی باری کا انتظار کئے بغیر باہر نکلے اور منظم ہوتے ہوئے اس ظلم کے خلاف آواز بلند کرے۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

*

This site uses Akismet to reduce spam. Learn how your comment data is processed.